افریکہ (ہمگام نیوز) جوہانسبرگ کے قریب جنوبی افریقہ کی ایک کچی بستی میں زہریلی گیس کے اخراج سے بچوں سمیت 16 افراد ہلاک ہو گئے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ اس بات کی جانچ کر رہا ہے کہ آیا یہ واقعہ گیس سلنڈر سے پیش آیا ہے یا غیر قانونی کان کنی کی سرگرمیوں سے متعلق ہے۔
ہنگامی خدمات کے ترجمان ولیم اینٹلیڈی نے ایف پی کو تصدیق کی کہ جوہانسبرگ کے مشرق میں واقع بوکسبرگ میں جائے وقوعہ پر 16 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق علاقے میں تلاش اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ہسپتال میں چار زخمیوں کی حالت “تشویشناک” ہے، جب کہ 11 دیگر شدید متاثر لیکن خطرے سے باہر” ہیں۔
غیر قانونی کان کنی کی سرگرمیاں
مقامی میڈیا پر امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مہلک حادثے کا تعلق علاقے میں غیر قانونی کان کنی کی سرگرمیوں سے ہے۔
ہنگامی خدمات کو مقامی وقت کے مطابق شام آٹھ بجے اطلاع موصول ہوئی کہ دھماکہ گیس کے اخراج کی وجہ سے ہوا ہے، لیکن ریسکیو ٹیم کے مطابق زہریلی گیس” پر مشتمل سلنڈر سے دھماکہ ہوا تھا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق سلنڈر میں نائٹرک آکسائیڈ گیس تھی۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے ہنگامی خدمات کے انچارج نے کہا کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا متاثرین میں غیر قانونی کان کن بھی تھے۔
جو اپنی قسمت آزماتے ہیں
32 فیصد سے زیادہ شرح بے روزگاری کے ساتھ، جنوبی افریقہ ہزاروں غیر قانونی کان کنوں کا مرکز ہے، جنہیں عام طور پر زاماسں زاماسں کہا جاتا ہے۔ زولو زبان میں اس کا مطلب ہے۔ ” قسمت آزمانے والے۔”
اکثر مشکل اور خطرناک حالات میں ہزاروں غیر رجسٹرڈ کان کن سونے کی پرانی کانوں میں اپنی قسمت آزماتے ہیں۔
اس کی وجہ سے اکثر یہاں مہلک حادثات بھی واقع ہوتے ہیں۔
بوکسبرگ کے مضافاتی علاقے میں گذشتہ ماہ 5.0 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کا تعلق علاقے میں غیر قانونی ڈرلنگ اور کان کنی سے سمجھا جاتا ہے۔