مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں کا سلسلہ مسلسل پانچویں روز بھی جنین شہر اور اس کے کیمپ میں جاری ہے۔
ان لڑائیوں کے نتیجے میں اب تک 22 فلسطینی اور ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکا ہے، جب کہ مقامی ذرائع نے وضاحت کی کہ اسرائیلی فوج کے ارکان نے کیمپ کے مکینوں پر براہ راست گولیاں اور گیس بم برسانے کے علاوہ متعدد سرکاری اور نجی املاک کو نذر آتش کردیا۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جنین بھر میں لڑائیاں جاری ہیں،شہر کی تمام سڑکیں سنسان ہیں۔ البتہ ان پر اسرائیلی فوجیوں کی گاڑیوں کو چلتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی فوج فضائی نگرانی کے لی ڈرونز اور ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کررہی ہے۔
درایں اثنا اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے ’دہشت گردی‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا ہے۔ اس آپریشن میں جنین، طولکرم، طوباس اور ان شہریوں میں موجود پناہ گزین کیمپوں میں فضائیہ کی مدد سے بکتر بند گاڑیاں داخل کی گئی ہیں جو مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے جنین کیمپ میں پانی کی سپلائی کا 80 فی صد متاثر ہوا ہے۔ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران پانی فراہم کرنے والے عملے اور تکنیکی خرابیوں کی مرمت کرنے والے ملازمین کی رسائی بھی بند ہوچکی ہے۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا مقصد فلسطینیوں کو بے گھر کرنا ہے
دوسری جانب فلسطینی تحریک فتح نے غرب اردن کے علاقوں میں اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے پر زور دیا ہے۔
تحریک فتح کی انقلابی کونسل کے رکن محمد الحوریانی نے زور دے کر کہا کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کا مقصد فلسطینیوں کو بے گھر کرنا ہے۔
انہوں نے ہفتے کی شام ’العربیہ‘ کو دیے گئے بیان میں کہا کہ حماس مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ حماس کے یہ بیانات غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے اس کے مطالبات سے مطابقت نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “حماس کی طرف سے مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافے کے مطالبات نے خبردار کیا ہے کہ صورت حال ایک المیے میں بدل جائے گی”۔
انہوں نے کہا کہ “ہم حماس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مغربی کنارے میں کشیدگی نہ بڑھائے”۔
الحوریانی نے نشاندہی کی کہ “غزہ کے انتظام کے لیے ایک سویلین افسر کی اسرائیل کی تقرری کا مقصد جنگ کو جاری رکھنا ہے اور یہ پٹی پر مستقل قبضے کا باعث بنے گا”۔