کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ پوری دنیا میں 30 اگست کو جبری گمشدگی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ یہ اجاگر کیا جا سکے کہ جبری گمشدگی کے getشکار ہونے والے شخص اور انکے اہلخانہ کے جو آئینی حقوق ہیں ریاستیں انکی تحفظ کو یقینی بنائے کیونکہ جو شخص جبری طور پر لاپتہ کیا جاتا ہے ایک تو ملکی و بین الاقوامی قانون کے مطابق اس شخص کو صفائی کا موقع فراہم نہ کرکے آئین میں دئیے گیے اسکے آئینی حقوق سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ یک طرفہ کاروائی کی جاتی ہے
اور دوسری طرف جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے شخص کے خاندان کو انکے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے خاندان ذہنی سمیت بہت سی مشکلات کا شکار ہوتا ہے جو ملکی و بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں شمار ہوتا ہے اسلیے بین الاقوامی سطع پر جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دیا گیا ہے اور بین الاقوامی قوانین میں ریاستوں کو اس چیز کا پابند کیا گیا ہے کہ چاہیے حالات جو بھی ہو ریاستیں اپنے شہریوں کے ساتھ ملکی قوانین کے تحت برتاؤ کرکے شہریوں کے آئینی و انسانی حقوق کا خیال رکھے۔
اس لیے ہم جبری گمشدگی کے عالمی دن کے مناسبت سے حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کے مسلے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیکھے لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے جن پر الزام ہے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے جو اس دنیا میں نہیں ہے انکے خاندان کو بتایا جائے اور جبری گمشدگیوں کے مسلے کو ملکی قوانین کے مطابق حل کیا جائے کیونکہ شہریوں کی آئین میں دیے گئے حقوق کی تحفظ سے ہی ملک مضبوط ہوگا