حب(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان کے شہر حب چوکی میں ایف سی اور پولیس کی مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے بلوچوں کے 60 گھروں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیا گیا ہے،آج پولیس اور ایف سی نے حب میں مٹھا خان مری گوٹھ میں 60گھروں کو بلڈوزر کے زریعے مسمار کردیا اور گھروں کے اندر قیمتی اشیاء لوٹ کر اپنے ساتھ لے گیا اور ساتھ ہی میں تین بلوچ فرزندان کو بھی اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گیا میر مٹھا خان مری گوٹھ میں 1960سے وہ بلوچ آباد ہیں جو بیشتر حب کے صنعتی علاقے میں مزدوری و مشقت کرکے اپنے خاندان کی پیٹ بمشکل پالتے ہیں ریاستی اداروں کا دانستہ طور پر خاص کر بلوچ آبادیوں کو نشانہ بنا کر بے گھر کرنا کوئی نئی بات نہیں بلکہ 67سالہ غلامی کے تسلسل ہیں ،بلوچ قومی آزادی کی تحریک سے خائف ریاستی ادارے بلوچ نسل کشی کا کوئی بھی موقع نہیں چھوڑتے ۔بلوچ نسل کشی میں دن بہ دن شدت آتی جا رہی ہے، حب چوکی میں یہ پہلا واقع نہیں ہے بلکہ بار بار وہاں پر مری قبیلے کے گھروں میں چھاپے مارنا اور بلوچوں کو اغواء کر کے ٹارچر سیلوں میں لے جانا پھر سالوں تک انکی کوئی خبر تک نہیں آتی ، جن کا تعلق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہوتا ہے جو اپنے علاقوں میں معاشی تنگ دستی کی چکی میں پسے لوگ ہوتے ہیں جو حب چوکی کو صنعتی شہر سمجھ کر روزگار کے لئے اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرتے ہیں جو پیشے کے لحاظ سے اکثر مزدور ہوتے ہیں جن کے خاندان کو دو وقت کی روٹی کے سوا تعلیم اور صحت جیسی صہولتیں تک فراہم نہیں ہوتے۔ حب چوکی اور وندر کے علاقوں میں ریاستی ادارے کئی بلوچوں کو اغوء کر چکے ہیں جو مزدور تھے اور تا حال لاپتہ ہیں ۔
یاد رہے کہ بلوچستان مین ایک نہ ختم ہونے والا فوجی کاروائیوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے گزشتہ دنو کولواہ کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے بی ایس او آزاد اور بی این ایم کے جھنڈوں اور بینرز کو ہٹایا گیااوگھروں میں موجود عورتوں و بچوں پر تشدد کرتے ہوئے حراساں کیا راستے میں چلتے لوگوں کو روک کر تشدد کا نشانا بنایا گیا اوراسی طرح خاران میں فوجی آپریشن بلوچ آبادیوں پر یلغار خاران کے علاقے جوزان سے نویں جماعت کے اسٹوڈنٹ عجاز ولد مبارک اور عبدلرزاق ولد سید محمد کو اغواء کیا ، اور پنجگور بازار سے تین لوگوں اسلم ،سخی داد ، میرزا کو اغواء کیا ۔ بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے بلوچوں کا اغواء اور فوجی آپریشز جیسے جنگی جرائم پر یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی خاموشی کی وجہ سے ریاستی فورسز بلوچ علاقوں میں بے مہار گھومتے اور ان جنگی جرائم کا ارتکاب ہوتے ہیں