دبئی(ہمگام نیوز) اسرائیلی فوج نے ہفتے کی صبح بتایا کہ یمن سے آنے والے میزائل کو روکنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ اس سے قبل وسطی اسرائیل میں خطرے کے سائرن بجائے گئے تھے۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ میزائل گرنے کے ممکنہ مقامات کی چھان بین کر رہی ہے۔
ادھر زیر گردش مناظر میں میزائل سے ہونے والی تباہی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ اسرائیلی طبی ذرائع کے مطابق 17 افراد معمولی زخمی ہوئے جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے جمعے کے روز حوثی ملیشیا کو حزب اللہ جیسے انجام کی دھمکیاں دی تھیں۔
نیتن یاہو نے باور کرایا کہ اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے کو نہایت بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
اسرائیل کے مذکورہ دونوں عہدے داران نے واضح کیا کہ حوثی ملیشیا ایران کے محور میں باقی آخری اور واحد بازو ہے۔ ان کا اشارہ لبنان میں حزب اللہ اور غزہ کی پٹی میں حماس پر حملوں اور انھیں کمزور کرنے کی جانب تھا۔
اس کے مقابل حوثی ملیشیا کا سربراہ عبدالملک الحوثی یہ دھمکی دے چکا ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کی سمت میزائل داغے جانے اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ عبدالمالک کے مطابق حوثی ملیشیا اس وقت اسرائیل، امریکا اور برطانیہ کے ساتھ کھلی جنگ کی حالت میں ہے۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو غزہ میں جنگ چھڑنے کے بعد سے حوثی ملیشیا نے اسرائیل کی سمت میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے درجنوں حملے کیے۔ اس کے علاوہ غزہ کی معاونت کے لیے بحیر احمر میں درجنوں کارگو جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
بعض مبصرین کے نزدیک لبنان میں حزب اللہ اور غزہ میں حماس کی صلاحیتوں کو بڑی حد تک ختم کرنے کے بعد اسرائیل حوثیوں پر حملوں کے لیے زیادہ مصمم ارادہ اور
تیاری کر چکا ہے۔