ہمگام رپورٹ: بارباڈوس کے علم بردار سعودی عرب جانے والے چینی اسٹیل مصنوعات سے لدے بحری جہاز کو خلیج عدن میں میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے اور اسے حوثیوں کا پہلا مہلک حملہ قرار دیا جا رہا ہے جس میں عملے کے کم از کم دو ارکان ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔
ایس اینڈ پی گلوبل کموڈٹیز ایٹ سی کے اعداد و شمار کے مطابق جب سپرا میکس پر 6 مارچ کو حملہ کیا گیا تو وہ چین کے شہر تیان سے جدہ کو 42,082 میٹرک ٹن اسٹیل کی مصنوعات پہنچا رہا تھا۔ چین مشرق وسطیٰ کو بہت زیادہ فولاد برآمد کر رہا ہے۔ ریسرچ فرم سی ای آئی سی کے مطابق 2023 میں سعودی عرب کو 30 لاکھ میٹرک ٹن اسٹیل برآمد کیا گیا جو اس سال کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔
برطانیہ کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ جہاز کو یمن کے شہر عدن سے 54 ناٹیکل میل جنوب مغرب میں نشانہ بنایا گیا جس سے اسے شدید نقصان پہنچا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اتحادی افواج مدد کر رہی ہیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے اسے راستہ تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا اور جہاز کے عملے نے یمنی بحری افواج کی جانب سے انتباہ کے پیغامات کو مسترد کردیا۔ یاد رہے رواں ماہ کے اوائل میں حوثی باغیوں کے ایک عہدیدار نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ بحری جہازوں کو یمنی پانیوں کے راستے گزرنے کے لیے عسکریت پسند گروپ سے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔
یمن میں برطانوی سفارت خانے نے ایکس پر کہا کہ حوثیوں کے حملے کی وجہ سے “کم از کم دو بے گناہ ملاح ہلاک ہوئے”۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ عملے کے تین ارکان لاپتہ ہوگئے جبکہ چار شدید طور پر جھلس گئے اور عملے کے باقی ارکان کو بچا لیا گیا۔
جبکہ دوسری طرف حوثی المسیرہ ٹی وی نے خبر دی ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے ایک ہی دن الحدیدہ کے متعدد علاقوں پر پانچ فضائی حملے کیے۔
7 اکتوبر کو حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثی عسکریت پسندوں نے درجنوں بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔