دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںحکومت جتنی کمیشن بنائیں بلوچ قوم کو پاکستانی عدلیہ اور دیگر اداروں...

حکومت جتنی کمیشن بنائیں بلوچ قوم کو پاکستانی عدلیہ اور دیگر اداروں سے کوئی امید نہیں ، وی بی ایم پی

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) جبری گمشدگی کے شکار بلوچ مسنگ پرنسنز اور شہدا کے لیئے لگائے بھوک ہڑتال کیمپ کو آج 4908 دن پورے ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ڈیرہ غازی خان سے وقار بلوچ، شعیب بلوچ، ابوبکر بلوچ  سمیت دیگر مرد اور خواتین نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور  وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ بلوچستان میں ریاست پاکستان نے ننگی جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے، بلوچستان  اور پاکستانی  حکومتیں جبری لاپتہ افراد کے مسئلے پر بار بار اپنے بیانات تبدیل کرتے رہتے ہے .

وہ  لاپتہ افرار کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ پاکستانی اداروں کے پاس نہیں ہیں ، حالانکہ حقیقت میں پچاس ہزار سے زائد  افراد پاکستانی عقوبت خانوں میں زیر حراست ہیں اور ہر روز موت کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن پاکستانی حکومت انتہائی مجرمانہ انداز میں اس معاملے پر انکاری ہے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جونکنے کیلئے پاکستانی حکومت نے متعدد اجلاس منعقد کیے اور کئ کمیٹیاں بھی تشکیل دیں ہیں  ، لیکن کوئ کمیٹی آج تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکی ہے۔

ماما قدیر نے کہاکہ بلوچستان ایک چھاونی کی شکل اختیار کر چکا ہے جہان تمام فیصلے فوج اور ایجنسیوں کے ہاتھوں میں ہیں .اگر یہاں فوج اور اسکے حواریوں کی ننگی جارحیت کے خلاف کوئی آواز اٹھاے تو اسے نشان عبرت بنایا جاتا ہے،  دوسری جانب انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کردار مسوائے سالانہ رپورٹوں کے کچھ نہیں ہے.

انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں کوئ بھی میکنزم نہیں ہے اور آج تک موجودہ حالات کو کسی نے مانیٹر نہیں کیا ہے.

ماماقدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ایک طرف ریاستی پارلیمان جبری گمشدگیوں کے روک تھام اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کمیشن اور کمیٹی قائم کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف درجنوں افراد کو اسی ہفتے ہی اٹھا کر جبری لاپتہ کیا گیا ہے، جس میں گزشتہ روز خضدار سے دو طالبعلم سراج نور اور عارف ھمبل بھی شامل ہیں، جن کے لواحقین سراپا احتجاج ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے جبری گمشدہ افراد کے لواحقین کو کوئی بھی قانونی مدد حاصل نہیں ہے ،  ایک انتہای اہم بات یہ ہے کہ ایک انسانی حقوق کے ادارے نے جو اعداد مسنگ پرسنز کے بارے میں شائع کیے تھے انہیں  بھی وی بی ایم پی نے رد کردیا تھا اس صورت حال میں آئے روز بلوچستان میں طلباہ و وکلاہ ڈاکٹرز سیاسی کرکن اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد پاکستانی ایجنسیوں  کے ہاتھوں جبری اغواہ اور شہید ہوتے آرہے ہیں اسلیے بلوچ قوم کو پاکستانی عدلیہ اور دیگر اداروں سے کوئی امید نہیں ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز