کوئٹہ(این این آئی)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے اپنے مرکزی بیان میں ضلع واشک کے تعلیمی مسائل پر مبنی رپورٹ جاری کرکے کہا ہے ضلع واشک میں تعلیمی زبو حالی کے حوالے حکومت فوری طور پر اقدامات اٹھائے ترجمان نے کہا ہے کہ معتبر ذرائع اور سرکاری اعداد شمار کے مطابق ضلع میں کل تعداد سکولز 160ہیں جو کہ اتنی بڑی آبادی کے لئے انتہائی ناکافی ہیں ضلع میں کل 141پرائمری سکولز12مڈل سکولز اور 7ہائی سکولز ہیں ان سکولوں کو انفرااسٹر کچر و دیگر مسائل درپیش ہیں جسکا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسوقت15 پرائمری سکولز کے لئے عمارت میسر نہیں 6مڈل سکولز 2ہائی سکولزو بہشتر پرائمری سکولز کے لئے چار دیواری موجود نہیں سارے سکولوں میں انفراسٹر کچر وپانی و بجلی اور بیت الخلا و ٹیلی فون کے حوالے سے کافی دشواریاں اور مشکلات درپیش ہیں کمپیوٹر لیب و سائنس لیب و امتحانی ہال و لائیبری وغیرہ کے عمارت وسامان میسر نہیں ان اسکولوں میں داخل8ہزار سے زاہد طلباء و طالبات کے لئے ایک ہی بوائز انٹر کالج کی منظوری 2008میں ہوئی جو کہ تحصیل بسیمہ میں جزعی طور پر کام کررہا ہے بوائزانٹر کالج بسیمہ تا حال عمارت سے محروم ہے کالج میں صر ف دو لیکچرار ہیں۔پرنسپل کی اسامی خالی ہے مزید برآن ضلع میں ایک ہی گرلز ہائی سکول ہے۔ جو کہ تحصیل بسیمہ میں واقع ہے اس سکول میں ایس ۔ایس۔ٹی ٹیچرز کی سامیاں خالی ہیں سائنس لیب، و کمپیوٹر لیب کا فقدان ہے ۔ طالبات دور دراز سے تعلیم حاصل کرنے بس نہ ہونے کی وجہ سے پیدل آتے ہیں ضلع میں فیمل شرح خواندگی 6%ہیضلع میں لائیٹریسی سینٹرز نہیں ہیںNCHDکے خواندگی سینٹرز بند ہو چکے ہیں بلوچستان ایجوکیشن سپورٹ پروگرام اور بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے کمیونیٹی سینٹرز سکولز بند ہیں غیر رسمی تعلیم Non-Formal Educationکے سینٹرز بھی ضلع میں ناپید ہیں ترجمان نے مزید اپنے بیان میں تعلیمی مسائل کے حل کے لئے سفارشات اور تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی تعلیمی سربراہ کو ٹیچرز ایسوسیشن کے اصولوں و سیا سی وابستگی کی بجائے محکمہ تعلیم کے قوائد وضوابط و کوالفیکیشن کے بنیاد پر تعینات کیا جائے بلوچستان پبلک سروس کمیشن سے کامیاب نوجوان اُمیدواروں کو ضلعی تعلیمی سربراہ مقرر کیا جائے جو عصر حاضر کے کے جدید تعلیمی تقاضوں سے باخبر ہوں ضلع میں تعلیمی ترقی کے لئے غیر سرکاری اداروں کو کام کرنے کا موقع دیا جائے منتخب عوامی نمائندیں اپنے پی۔ایس ۔ڈی۔پیز میں سیاسی مفادات کے بجائے کمیونٹی کے ضروریات کو مدنظر رکھیں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ صوبائی حکام سبز باغ دکھانے یا تعلیمی ترقی کی راگ الاپنے کے بجائے واشک کے تعلیمی پسماندگی کے لئے عملی اقدامات اُٹھائیں محکمہ تعلیم میں بے جا سیا سی مداخلت ختم کیا جائے بہرحال بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی وزیراعلیٰ بلوچستان ، گورنر بلوچستان، منتخب عوامی نمائندہ اور محکمہ تعلیم کے ارباب اختیار سے مطالبہ اور ہمدردانہ توقع رکھتی ہے کہ وہ بلوچستان کے انتہائی پسماندہ ضلع واشک کے عوام کی تعلیمی سہولیات تک عدم رسائی اور گرتی ہوئی معیار تعلیم کا سنجیدگی سے نوٹس لے کر مسائل کے حل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر احکامات صادر فرما کر عملی اقدامات اُٹھائیں گے۔