شال (ہمگام نیوز) ایس بی کےوومن یونیورسٹی کے منتخب امیدوار جو کہ پچھلے دو سالوں سے ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد اپوائٹمنٹ لیٹر کے منتظر ہیں ،اور حکومتی نااہلی اور سست روئی کے سبب ان کی بھرتیاں آج تک ممکن نہیں ہوسکی ہیں جس کے خلاف وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے جو کہ ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ مگر بجائے ان کے مطالبات سننے کے ان پرحکومتی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن کر کے گرفتار کرنے کے بعدپریس کلب میں گھس کر ان پر تشدد کر کے گرفتار کرلیا گیا جو کہ انتہائی شرمناک اور اساتذہ و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پریس کلبز تو اظہار آزادی کے ادارے ہوتے ہیں جہاں ملک کے شہری اپنے مسائل کو اجاگر کرنے کےلئے یہاں کا ررخ کرتے ہیں مگر آئے روز پریس کلبوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے دھاوا بول کر لوگوں پر تشدد کرکے ان کو زبردستی گرفتار کرنا معمول بنتا جارہا ہے، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
بلوچستان جو کہ تعلیمی حوالے سے بدترین صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے جہاں پہلے سے ہی اعلی تعلیمی ادارے نہ ہونے کی برابر ہیں ، جو موجود ہیں تو انفرا اسٹرکچر و انتظامی مسائل کی وجہ سے تباہی کے دہانےپر ہیں اور ان میں تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔جبکہ دوسری جانب کئی نوجوان تعلیم حاصل کرنےبعد حکومتی عدم سنجیدگی سے تشویش کا شکار ہیں جہاں ان کو نہ روزگار مہیا کیا جاتا ہے اور نہ ہی دیگر کوئی خاطرخواہ پروگرام دیا جاتا ہے۔حکومت بلوچستان جو ایک طرف تعلیمی ترقی کے نعرے لگانے میں نہیں تھکتی اور میڈیا میں بڑے بڑے دعوے کیے جاتے ہیں تو دوسری طرف طلباء و طالبات سمیت اساتذہ کو تشدد کر کے گرفتار کرنا،لائبریریوں کو بند کر کے کتاب اسٹالوں پر دھاوا بول کر کتابوں پر پابَندی لگانے جیسے تعلیم دشمن اقدام کررہی ہے جو کہ ان کی تعلیم دشمن پالیسیوں کی واضح ثبوت ہے۔
دنیا بھر میں اساتذہ کو نہ صرف قدر کی نگاہوں سے دیکھ کر ان کی عزت کی جاتی ہے بلکہ ان کو معیاری و جدید سہولیات میسر کیے جاتے ہیں تا کہ وہ موثر طریقوں سے معاشرے میں علم و شعور پھیلا سکیں مگر بدقسمتی سے بلوچستان میں ان پر تشدد کر کے گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ ایس بی کےکے منتخب امیدواروں کے خلاف کریک ڈاؤن، تشدد اور گرفتاریوں کی شدیدمذمت کرتے ہیں اور بلوچستان میں تعلیمی حقوق کے لئے اٹھنے والے تمام آوازوں کی حمایت کرتے ہیں۔