چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںحکومت کی جانب سے جب بھی حکم ملے،پاکستان کے زیر قبضہ...

حکومت کی جانب سے جب بھی حکم ملے،پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر حملہ کیا جائیگا:انڈین آرمی چیف

نیو دہلی (ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق انڈیا کی بری فوج کے سربراہ جنرل منوج مُکند نرونے نے بروز ہفتہ دارالحکومت دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈین پارلیمان پورے کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیتی ہے اور جب انہیں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لینے کے لیے حکم ملے گا تو فوج اس ضمن میں کارروائی کرے گی۔

انہوں نے چین اور پاکستان کی سرحد کے ساتھ فوج کے توازن کے حوالے سے کہا ہے کہ شمالی اور مغربی دونوں سرحدوں پر مساوی توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔

انڈیا کی بری فوج کے سربراہ جنرل منوج مُکند نرونے نے دہلی میں منعقدہ اپنی پہلی میڈیا کانفرنس میں بری فوج کے سربراہ کے طور پر اپنے آئندہ کے لائحہ عمل اور منصوبہ بندی پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اپنی آپریشنل ترجیحات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ “جہاں تک فوج کا سوال ہے ہمارے لیے شارٹ ٹرم خطرہ دراندازی ہے جبکہ طویل مدتی خطرہ روایتی جنگ ہے اور ہم اسی کے لیے تیاری کر رہے ہیں”۔

جنرل مُکند نرونے نے کہا کہ آنے والے دنوں میں فوج کی توجہ تعداد کی بجائے کوالٹی پر ہو گی۔

اس کے علاوہ بری فوج کے نئے سربراہ نے پاکستانی فوج اور مبینہ دہشت گردوں کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خطرے پر بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بہت سرگرمی ہے۔

روزانہ کی بنیاد پر انٹیلیجینس الرٹس موصول ہوتی ہیں اور انہیں بہت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم بہت سی سرگرمیوں کو ناکام کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور اسے ہم بی اے ٹی ایکشن کہتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مغربی سرحد کی فوجی یونٹ کے لیے چھ آرمی آپاچی حملہ آور ہیلی کاپٹرز دیے جائيں گے کیونکہ زیادہ خطرہ ہونے کی صورت میں اپنا دفاع ممکن بنایا جاسکے۔

فوجی سربراہ مُکند نرونے نے مزید کہاکہ انڈیا اور چین کے درمیان مجوزہ ہاٹ لائن کے بارے میں کہا کہ جلد ہی انڈین ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور چینی ویسٹرن کمانڈ کے درمیان ایک ہاٹ لائن قائم ہو گی۔

دو محاذوں پر بیک وقت لڑائی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں سے ایک بنیادی ہو گا جبکہ دوسرا ثانوی۔

جو بنیادی ہوگا وہاں زیادہ فوج تعینات کی جائے گی اور ہم چاہیں گے ثانوی محاذ پر بھی کوئی کمی نہ رہ جائے۔ اور اسی لئے ہمارے پاس دو محاذی ٹاسک فورس ہے۔

جنرل مکند نرونے کا کہنا تھا کہ تربیت کا فوکس مستقبل کی جنگوں کے لیے فوج کو تیار کرنے پر مرکوز ہوگی جو کہ سینٹرلائزڈ اور پیچیدہ ہو گا۔ تمام یونٹس میں ہم آہنگی رکھی جائے گی اور سب کو ساتھ لے کر چلا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز