شال (ہمگام نیوز) بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ اور قابض آرمی کے کاسہ لیس سرفراز نے ایک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوے کہا کہ حیر بیار مری بی ایل اے کا سربراہ ہے اور وہ لوگوں کو حکم دیکر حالات خراب کررہا ہے ۔اس نے مزید کہا کہ مجید لانگو نے بہت سے لوگ مارے اور بلوچ قومی تحریک نواب اکبر بگٹی کی وجہ سے نہیں بلکہ نواب خیر بخش مری کی گرفتاری سے شروع ہوا اور ان لوگوں نے راکٹ باری شروع کیا۔
لیکن تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ بلوچ قومی تحریک پاکستانی قبضے کی اول دن سے لے کر آج تک مختلف شکل و مراحل سے ہوتا ہوا یہاں تک پہنچا ہے اور پاکستانی غیرفطری ریاست کی وجود سے پہلے بھی بلوچ قوم انگریز قبضہ گیر قوتوں کے خلاف اپنی جد و جہد کرتا ہوا آرہاہے لہذا اس بلوچ راجی جہدِ آجوئی کو کسی کی شہادت کا یا گرفتاری کا رد عمل کہنا دراصل پاکستانی کاسہ لیسوں اور ایجنٹوں کی سراسیمگی کا مظہر ہے۔
سرفراز جیسے ریاستی گماشتوں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ آج سے کچھ سال پہلے سرفراز بگٹی جیسوں کی نہ کوئی نام تھا اور نہ ہی پہچان یہ محض پنجابی کے سامنے اپنی ضمیر کی سوادا کرنے اور بلوچ اجتماعی مفادات کے سامنے رکاوٹ بننے کی صلے کے طور پر آج انکو بلوچ قوم پر مسلط کیا گیا ہے یہ تحریک خالص آجوئی کی تحریک جسے بلوچ قوم کے سپوت اپنی لہو اور پسینہ بہا کر آج جس طرح شعوری انداز سے آگے لے کر جارہے ہیں اس سے پاکستان و انکے زرخریدوں کی نندیں حرام ہو چکی ہیں۔
خیال کیا جارہا ہے کہ سرفراز کی اس وقت پریشانی کی ایک اہم ترین وجہ یہی ہے کہ کوہلو میں اسکا دست راست اور قابض پاکستان کا ایجنٹ نصیب اللہ مری ریاستی مشینری کی بھرپور امداد و بیک اپ کے باوجود الیکشن منعقد کروانے میں ناکام ہوا ہے اور بلوچ راجی فوج بی ایل اے نے قابض کے رٹ کو چلنج کرتے ہوے الیکشن نہ ہونے دیا لہذا اس بات پر سیخ پا ہوکر سرفراز بگٹی کبھی نواب حیربکش مری کے بارے ہرزہ سرائی کرتا ہے تو کبھی بلوچ راجی راہشون حئیربیار مری کے بارے میں جھوٹی دعوی کرتا ہے، لیکن یہ حقیقت انکو اچھے سے معلوم ہے کہ جب قابض پاکستانی عسکری قوت اپنی لاؤلشکر کے ساتھ بلوچ قومی آجوئی کی اس کاروان کو روکنے میں میں ناکام رہی ہے تو ایسے میں سرفراز بگٹی جیسے زرخرید و مردہ ضمیروں کی اوقات ہی کوئی نہیں۔