کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ علاقائی گروہی اور پارٹی بازی کی رجحان نے بلوچ قومی سیاست کو ایک مرکزیت سے دور کردیا ہے اگر ممکنہ اتحاد یا اشتراک عمل کے لئے کسی بھی قسم کی پیش رفت کی بنیاد ایمانداری نیک نیتی اور اصولوں پر مبنی مخلصانہ ہوتو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں جو بلوچ قوم کے لئے حوصلہ افزاء ہوگا اگر کوئی بھی پارٹی اپنی تمام تر قوتوں اور صلاحیتوں کو ایک پروگرام اور ایک لائحہ عمل سے منسلک کرکے وسیع تر سماجی و عوامی بنیادیں حاصل کرنے کے لئے ایک مرکزیت کو تسلیم کریں تو یہ خوش آئندہوگا لیکن یہ ایک پائیدار عمل ہے اس کے لئے نیتوں کا صاف اور پاک ہونا لازمی ہے تر جمان نے کہاکہ ہمیں ماضی کے اتحادات اور ان کے زوال پزیری کو سامنے رکھنا چاہیے کہ وہ کونسی وجوہات ہیں جو بلوچ قومی سیاست کو ایک مرکزیت دینے مین مشکلات پیدا کر رہے ہیں اور اس کے زمہ دار کون ہیں اس کی وجوہات پر غور کرکے ہم شاید آگے بڑھ سکے تاکہ ان رویون کی تدارک ہو جو بلوچ قوم کو ایک پروگرام سے جوڑنے میں رکاوٹ ہیں ترجمان نے کہاکہ بلوچ نیشنلزم کو مڈل کلاس اور اپر کلاس سیاست میں تقسیم کرنا یا ایسے اصطلاع استعمال کرنا نیشنلزم کی منافی ہوگی کیونکہ بلوچ قومی سیاست مین ہر ایک نے اپنا کردار ادا کیا ہے اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائی تو ہمیں بلوچ قومی شناخت اور آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والوں میں جس طرح ایک عام بلوچ قومی جذبہ اور فکر کے ساتھ منسلک نظر آتاہے تو نیشنلزم کے فکر سے لیس ایک خان و سردار یانواب کا کردار بھی اس سے مختلف نہیں رہتا جس کے مثال کے لئے میرمحراب خان خان نوری نصیر خان نواب نوروز خان اور نواب بگٹی اور نواب خیر بخش مری بھی اسی بلوچ کے ہم فکر بن کر قومی آزادی کی جدوجہد میں اپنی زات اور منصب سے بالاتر ہوکر سوچتاہے ایسے اصطلاع کا استعمال نیشنلزم کو میل نہیں کھاتی جو محض کنفیوژ ن اور نفاق پیدا کرنے کا سبب بنیں گیں بلوچ قوم نہ کسی قسم کی طبقاتی جدوجہد سے منسلک ہے اور نہ ہی بلوچ قوم کسی طبقاتی تقسیم کے گرد گھومتی سیاست کو اپنی قومی ایجنڈا کا حصہ سمجھتی ہے بلکہ یہ نام نہاد پاکستانی بائیں بازو کے سوشلسٹ گروپزکی زہنی اختراع ہے جس سے بلوچ قومی سیاست کو آلودہ کرنے کی سعی لاحاصل کوشش کی جارہی ہے بلوچ قوم کو اس کے قسم کی تھیوریوں میں الجھانے کی کوشش نیشنلزم کی تعلیمات کے خلاف ہے بلوچ جدوجہد آزادی کلاس لیس جدوجہد ہے جو نیشنلزم کے فلسفہ پر قائم ہے بلوچ جہد آزادی کے مختلف ادوار ایک دوسرے کا تسلسل ہے ماضی بھی بلوچ قوم کو اپنی آذادی کے حصول کے لئے تکلیف دہ تجربات کا سامنا ہوتا رہا جو اب بھی ہے لیکن آج بلوچ تحریک زیادہ منظم اور سائنسی انداز مین جاری ہے اگر ہم ایمانداری کے ساتھ بلوچ جہد آزادی کے موجودہ مرحلہ کا تناظر مرتب کریں تو اس میں میر حیر بیار مری کے قائدانہ و کلیدی کردارسے انکار نہیں کیا جا سکتا اگر ان دو دہائیوں پر نظر ڈالی جائے تو حیر بیار مری نے بلوچ قومی جدوجہد کو ایک ضابطہ اور حکمت عملی دینے میں نمایاں نظر آتاہے ان کی سیاسی سفارتی اور اصولی کوششیں تحریک آزادی کا اثاثہ ہے افغانستان موجودگی واپسی اور آج عالمی سطح پر ان کا سفارتی کردارہمارے سامنے ہین اگر مجموعی طور پر اسے حالیہ تحریک کاقائد سمجھاجائے تو غلط نہ ہوگا