واشک (ہمگام نیوز) ریاستی خفیہ اداروں نے ایک سازش کے تحت بسیمہ میں اپنے دلال اور ڈیتھ سکواڈ کے سرغنہ خدا رحیم عیسی زئی کو باقاعدہ ٹاسک دیا ہے کہ وہ خاران سے مغوی مختیار مینگل کے اغواء کو بہانہ بناکر 27 جولائی کو بسیمہ سی پیک روڈ کو احتجاجاً بند کردے۔ اس سازش کا ہدف یہ ہے کہ 28 جولائی کو گوادر میں ہونے والے بلوچ راجی مُچی میں شرکت کیلئے مختلف علاقوں سے جانے والوں کیلئے رکاوٹ کھڑی کی جائے۔
ذرائع کے مطابق ریاستی دلال خدا رحیم عیسی زئی نے اس بات کا اظہار اپنے ایک وائس نوٹ کے توسط سے کیا ہے۔ اس وائس نوٹ کو خاران کے سماجی و سیاسی واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کرایا گیا ہے۔
جبکہ دوسری جانب خدا رحیم کے پیغام کے ردعمل میں خاران کے عوام نے اپنے خدشات ظاہر کرتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا ہے کہ اگر 27 جولائی کو اس طرح کی کوئی رکاوٹ پیدا کیا گیا، تو بلوچ عوام اسے بلوچ راجی مُچی کے خلاف سازش تصور کریگی۔
واضح رہے کہ بلوچ راجی مُچی کی وجہ سے پنجابی ریاست خدا رحیم جیسے دلال پیدا گیروں کے ہمراہ بلوچستان بھر میں شدید بھوکلاہٹ کا شکار ہے۔ کبھی بس مالکان کو دھمکیاں دی جاتی ہیں تو کبھی اس طرح کے ہتھکنڈے بروئے کار لاکر استعمال کیا جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ خدا رحیم عیسی زئی جو خود ریاست کا ایک بدنام زمانہ دلال ہے، ایک پیشہ ور چور، ڈکیت اور قاتل ہے، جس کے اپنے ہاتھوں متعدد بلوچ نوجوان سالوں سے آج تک لاپتہ ہیں، وہ کس کے خلاف آکر روڈ بند کرے گا؟ اس پورے خطے میں اغواء برائے تاوان جیسا کوئی واقعہ پیش آئے تو ذہن میں اغواء کاروں کا جو لسٹ ہے، اس میں سر فہرست خدا رحیم کا نام آجاتا ہے۔
مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ خدا رحیم اپنے وائس نوٹ میں اس بات کو دہراتا رہتا ہے کہ شعیب نوشیروانی اور کریم نوشیروانی اس کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس سے درخواست کررہے ہیں کہ وہ مختیار مینگل کو بازیاب کرانے میں کردار ادا کرے۔ یہ اعتراف اپنے آپ میں اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ شعیب و کریم کو پتہ ہے کہ مختیار مینگل ڈیتھ سکواڈ کی حراست میں ہے۔ لہذا، وہ ڈیتھ سکواڈ سے منت و سماجت کررہے ہیں کہ ان کے ووٹ بینک کو بچائیں۔ لہذا، اس بات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ مختیار مینگل کے اغواء میں ممکنہ طور پر خدا رحیم عیسی زئی کا اپنا ہاتھ شامل ہے۔ اگر برائے راست شامل نہ ہو، تو بھی اس بات میں ذرا برابر شک کی گنجائش نہیں کہ خدارحیم کو پتہ ہے کہ مختیار مینگل اس وقت کہاں اور کن لوگوں کے پاس ہے، کیونکہ اس بات کا اعتراف وہ خود اپنے وائس نوٹ میں کرتا ہے۔ ایک چور ہی شہر کے دیگر چوروں کو جانتا ہے۔ ہم نے پہلے ہی اپنے رپورٹ میں یہ انکشاف کردیا تھا کہ مختیار مینگل ڈیتھ سکواڈ کے ہاتھوں اغواء ہوا ہے اور ان ڈیتھ اسکواڈ کو ریاستی اداروں کی جانب سے بھرپور حمایت اور معاونت حاصل ہے۔
اگر خدا رحیم کا مقصد مختیار مینگل کی اغواء کے خلاف دھرنا دینا ہے، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ اول ایام میں کہاں تھا؟ اس نے مختیار احمد کی بازیابی کیلئے ان کی لواحقین کی جانب سے لگائے گئے کیمپ میں تاحال اظہار ہمدردی اور یکجہتی بھی نہیں کیا، تو اب جذباتی ہونا چی معنی دارد؟ ہمارے زرائع کے مطابق لواحقین کی جانب سے امید ظاہر کیا جارہا ہے کہ مختیار احمد کو آج بازیاب کیا جائے گا، تو خدا رحیم عیسٰی زئی کی طرف سے “جن سرگِت، گلام گرم گِت، والا معاملہ کا اظہار کیوں؟ غیرت کا مظاہرہ اتنی دیر بعد کیوں؟
اصل میں خدا رحیم عیسٰی زئی نے اپنے وائس نوٹ کے زریعے اپنی ازلی دلالی، بلوچ راچی مچی کے خلاف نت نئی بدکاری کا عندیہ اور قابض ریاست کی جانب سے رچائی سازش کے ترتیب دینے میں عدم تیاری اور اس کی بوکھلاہٹ کو طشت ازبام کردیا ہے۔