یکشنبه, اکتوبر 6, 2024
Homeخبریںخاران میں ایف سی و خفیہ اداروں کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ...

خاران میں ایف سی و خفیہ اداروں کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ کے گھر پر فائرنگ اور چھاپے کی کوشش کے خلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسیشن نے آج عدالتی سرگرمیوں سے بائیکاٹ کردیا۔

خاران (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق خاران بار ایسوسیشن کے سیکرٹری جنرل نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ 10 مئی کے روز جو واقعہ جوڈیشل آفیسران کے رہائشی بنگلہ کے قریب رونما ہوا تھا اس سلسلے میں آج مورخہ 13/5/2024 ڈسٹرکٹ بار نے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور بوقت 12 بجے خاران بار روم میں خاران بار کے وکلاء اور جوڈیشل صاحبان کے مابین امن وامان کے بارے میں ایک میٹنگ بلایا گیا ہے۔ آئندہ کا لائحہ عمل طہ کیا جائے گا۔ لہذا تمام وکلاء صاحبان اپنے شرکت یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ جمعے کے روز خاران شہر میں سیکریٹریٹ روڈ پر واقع پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے دفتر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عزیز جکھرانی کے رہائش گاہ پر بیک وقت حملہ ہوا تھا۔

اس حملے کے ردعمل میں خفیہ اداروں اور ایف سی نے قریبی مورچوں سے آس پاس کے سرکاری کوارٹرز پر اندھا دھند فائرنگ کیا۔ بلخصوص اس دوران جوڈیشل مجسٹریٹ عبدالرحمن لانگو کے رہائش گاہ کو شکست خوردہ فورسز نے برائے راست حملے کا نشانہ بنایا۔ فائرنگ کی وجہ سے گولیوں کے نشانات مجسٹریٹ کے گھر کی گیٹ اور دیواروں پر واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔

ایف سی نے کرنل کی سربراہی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے رہائش گاہ کو گھیرے میں لے کر چھاپہ مارنے کی کوشش کی۔ تاہم مجسٹریٹ نے پولیس کی مدد سے اس چھاپے کو روک لیا۔

ریاستی فورسز کی بدمعاشی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ ایک جج کے گھر میں غیر قانونی چھاپہ مارنے سے ذرا برابر بھی نہیں کتراتے، یہ واقعہ بار ایسوسیشن سمیت ہر ایک کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ خیر یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔

اس واقعے پر آج وکلاء کے اپنے مابین ایک میٹنگ ہوا تھا۔ اس میٹنگ اور بار ایسوسیشن کے فیصلے پر ہماری ٹیم نے دو سینیئر وکلاء سے رابطہ کرکے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی دونوں نے الگ الگ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فورسز نے برائے راست مجسٹریٹ کے گھر کو نشانہ بنایا ہے اور بعد میں چھاپہ مارنے کی کوشش کی گئی، اس دوران انہوں نے شدید بدتمیزی بھی کی ہے۔ وکلاء نے مزید بتایا کہ یہ خوش قسمتی تھی کہ فائرنگ کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ اپنے کمرے سے باہر نہیں نکلے وگرنہ انہیں سیدھا نشانہ بنایا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ہم وکلاء نے مجسٹریٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم ہر وقت اپنے افسران کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس واقعے میں ملوث ایف سی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر کی جائے اور قانون کے مطابق سزا ملے۔ چونکہ یہ ہم سب کیلئے ایک انتہائی تشویشناک بات ہے کہ اگر علاقے میں قانون کا پاسدار ایک سینئر جج ان کے ہاتھوں محفوظ نہیں ہے تو پھر اور کون محفوظ ہے۔ ایک سینئر وکیل نے کہا ایف سی اور خفیہ اداروں کے اس فائرنگ اور چھاپے کی حمایت خاران پولیس کے سربراہ عزیز جھکرانی کررہے ہیں جبکہ دوسرے لوکل پولیس افسران جوڈیشل جج کے ساتھ کھڑے نظر آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز