خاران (ھمگام نیوز) خاران سے 27 فروری رات دو بجے قابض ایف سی کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے صلاح الدین سیاپاد ولد ظفر سیاپاد دوران حراست ایف سی کے ہاتھوں غیر انسانی تشدد سے شہید ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق 27 فروری رات دو بجے قابض پاکستانی فورسز نے خاران کے علاقے گواش دادوزئی میں صلاح الدین سیاپاد ولد ظفر سیاپاد کے گھر پر چھاپہ مار کر صلاالدین کو ایک دوست سمیت ماورائے عدالت حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا۔
دوران حراست ایف سی نے صلاح الدین سیاپاد کو غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا اور بے ہوشی کی حالت میں اسے خاران شہر میں پھینک دیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق صلاح الدین کے اہلخانہ نے اسے علاج کیلئے فوراً کوئٹہ منتقل کیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے اور شہید ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف سی کی غیر انسانی تشدد کے باعث نوجوان کے دونوں گردے فیل ہوچکے تھے۔
صلاح الدین سیاپاد اپنے گھر کا واحد سہارہ تھا جو محنت مزدوری کے ذریعے پوری گھر کی کفالت کرتا تھا۔
واضح رہے کہ خاران میں رواں ماہ سے نوجوانوں کی پاکستانی فورسز اور سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا تسلسل شروع ہوا تھا جوکہ تاحال جاری ہے۔ صلاح الدین سیاپاد کے ہمراہ ایری کلگ کے رہائشی ایک اور نوجوان کو بھی اٹھایا گیا تھا جسے بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا.
خاران کے علاقے کلی بنگلزئی سے بھی کچھ روز قبل عطاء اللہ بنگلزئی غلام خان بنگلزئی امیر حمزہ اور نصیر احمد بنگلزئی کو کو اٹھایا گیا تھا جنہیں زہنی ٹارچر اور شدید تشدد کے بعد رہا کردیا گیا تھا ۔
علاوہ ازیں رواں ماہ خاران کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے افراد میں کلی نارو کے رہائشی ڈاکٹر شوکت تگاپی ولد بابو سکندر اور کلی سستگ کے رہائشی صفی اللہ ولد الہی بخش کو بھی فورسز نے دہنی ٹارچر اور شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔