خضدار:(ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی خضدار زون کی جانب سے 19 جنوری 2025 کو بلوچ نسل کشی کے یادگاری دن کے موقع پر خضدار کے شہید رزاق چوک پر ایک کارنر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔
مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خطاب میں کہا کہ یہ چوک، شہید پروفیسر عبدالرزاق کے نام سے منسوب ہے۔ یہاں ہمیشہ سے مظلوم خاندان اپنے دکھ اور درد سنانے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعد اللّٰہ کا خاندان آج نہیں آسکا، لیکن انہوں نے اپنے لاپتہ بیٹے کی تصویر بھیجی ہے تاکہ ہم انصاف کا مطالبہ کریں۔ آج کبیر کی ماں یہاں موجود ہے، ان ماؤں کے دکھ کو محسوس کریں جو کئی سالوں سے اپنے بیٹوں کی واپسی کا انتظار کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ یہ ماہیں اپنے بیٹوں سے محروم کسی قدرتی آفت کے سبب نہیں ہوئیں، بلکہ انہیں ریاستی جبر نے ان سے چھین لیا ہے۔ شہید عبد رسول کا سینہ گولیوں سے چھلنی کر کے اس پر “پاکستان زندہ باد” لکھا کیا وہ زندہ باد ہوگیا۔ لیکن ظلم کبھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ یہ ریاستی جبر پورے بلوچستان کو چھاونی میں بدل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 25 جنوری کو، جب توتک کے مقام سے ہمارے بھائیوں کی اجتماعی قبریں برآمد ہوئیں، ہم نے اس دن کو بلوچ نسل کشی کا دن قرار دیا تاکہ آنے والی نسلوں کو یہ حقیقت معلوم ہو کہ کس طرح ان کے حقوق چھینے گئے۔ توتک، زہری، اور وڈھ جیسے علاقے بلوچوں سے خالی کروا دیے گئے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہا کہ زاکر کی ماں خضدار کو دیکھ کر اشکبار ہو جاتی ہیں، کیونکہ یہاں کے لوگ چند سکوں کے عوض اپنے ضمیر کا سودا کرتے ہیں۔ زہری کے ایک خاندان کو ان کے بیٹے کی باقیات شاپر میں دی گئیں۔ 25 جنوری کو دالبندین میں جلسہ توتک کے شہداء کی یاد میں منعقد ہوگا، جو ہمارے حقوق کی جدوجہد کی علامت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج خضدار میں اتنی خواتین کی شرکت میرے لیے باعثِ مسرت ہے۔ ریاست نے دفعہ 144 نافذ کر کے نیٹ ورک بند کر دیے، لیکن اس کے باوجود آپ کی شرکت ہماری کامیابی کی علامت ہے۔ ریاست ہمیں دھمکاتی ہے، لیکن ہمیں اپنے اتحاد کو مضبوط بنانا ہوگا۔
آخر میں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ کھڑے ہوں، ان ماؤں کے لیے جن کے بیٹے لاپتہ ہیں، اور 25 جنوری کو دالبندین پہنچ کر اپنی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔