غزہ پر اسرائیلی جنگ میں پیشرفت کے پس منظر میں خطے میں کشیدگی میں اضافے کے ساتھ فرانسیسی وزیر خارجہ نے ہفتے کے روز کہا کہ انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب کو مطلع کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو بھڑکانے کا خطرہ پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ تہران اور اس کے ایجنٹوں کو عدم استحکام پیدا کرنے کی سرگرمیوں کو روکنا چاہیے۔
وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ بات کرنے کے بعد مزید کہا کہ “ایران اور اس کے شراکت داروں کو فوری طور پر اپنے غیر مستحکم اقدامات کو روکنا چاہیے”۔
لبنان اور عراق میں
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان سرحد پر اب بھی محاذ آرائی جاری ہے اور ان میں اسرائیل کی جانب سے گذشتہ منگل کو بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں حماس کے رہنما صالح العاروری کے قتل کے بعد شدت آئی ہے۔
عراق میں کشیدگی بھی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ خاص طور پر النجباء تحریک کے ایک رہ نما کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔ تحریک نجباء کے ایک کمانڈر کو امریکی فوج کے حملے میں ہلاک کیا گیا۔
شام اور یمن
شام میں بھی امریکی افواج اب بھی ایرانی حمایت یافتہ مسلح دھڑوں کی طرف سے حملوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔
جہاں تک یمن کا تعلق ہے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حوثیوں کے حملے جاری ہیں۔ امریکی دھمکیوں اور عالمی جہاز رانی کے لیے اس اہم سمندری راستے میں فوجی الرٹ کے باوجود حوثیوں کے حملے نہیں رکے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ان تمام محاذوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ تہران ان ملیشیاؤں کی حمایت کرتا ہے۔ پاسداران انقلاب میں اس کے کچھ رہ نما ایسے تھے جنہوں نے کسی بھی علاقائی یا اسرائیل فلسطین تصادم میں “ایران نواز ملیشیاؤں” کومتحد کرنےکے اصول پر کام کیا۔