واشنگٹن: (ہمگام نیوز) پینٹاگون کے آن ڈومین ریزولوشن آفس (اے اے آر وہ) کی جانب سے یہ نئی رپورٹ سن 1645 سے اڑن طشتریاں (یو ایف وہ ایس) دیکھنے جانے سے متعلق کی گئی تمام تر تفتیشی رپورٹوں کی چھان بین کے بعد جاری کی گئی ہے۔

اس سے قبل سن 2022 میں پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ حکومت یا نجی کمپنیاں خلائی مخلوق سے متعلق کوئی بھی معلومات خفیہ رکھنے میں شامل نہیں رہی ہیں۔

کانگریس کی ہدایت پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، ”تمام تفتیشی کوشیں، ان کا تعلق کلاسیفیکشن کی کسی بھی سطح سے ہو، یہی ظاہر کرتی ہیں کہ اب تک دیکھی گئیں چیزیں یا مظاہر عام اور معمولی نوعیت کے تھے اور انہیں غلط شناخت کر کے ایسے نتائج اخذ کیے گئے۔

پچھلے کئی برسوں میں امریکی حکام کو یو ایف اوز دیکھے جانے سے متعلق کئی اطلاعات موصول ہوئیں۔ سن 2021 میں ایک حکومتی رپورٹ میں ایسے 144 دعووں کی تفتیش کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ان میں کسی بھی غیرزمینی مخلوق کی موجودگی کے شواہد نہیں تھے۔

تاہم گذشتہ برس امریکی ایئرفورس کے ایک انٹیلی جنس افسر نے کانگریس میں سماعت کے دوران کہا تھا کہ امریکی حکومت اس بابت تفصیلات ایک طویل عرصے سے چھپا رہی ہے۔ اس عہدیدار کے مطابق حکومت ان اڑن طشتریوں کی نقل کر کے ایسی ہی اڑنے والی چیزیں تیار کرنا چاہتی ہے۔

حالیہ نئی رپورٹ کے مطابق، ”امریکی محکمہ (اے اے آر وہ) تسلیم کرتا ہے کہ کئی افراد نہایت دیانت داری سے ایسے دعوے کرتے ہیں مگر ان کا مشاہدہ ممکنہ طور پر ان کے ماضی کے تجربات کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے یا ان افراد کی معلومات کی بنا پر جن پر انہیں اعتبار ہوتا ہے۔ میڈیا اور آن لائن مقامات پر بھی وہ یہ سب پڑھتے ہیں اور انہیں قابل بھروسا سمجھتے ہیں۔