اسلام آباد (ہمگام نیوز) دو قبائل میں پرتشدد تصادم کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ مانیٹرنگ ڈسک کے مطابق پاکستان کے پشتون صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں دو قبائل کے درمیان پرتشدد تصادم کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 18 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے مرنے والوں میں سے گیارہ کا تعلق سنی خیل قبیلے سے تھا جبکہ تین کا تعلق اخوروال قبیلے سے ہے، تمام 8 زخمیوں کا تعلق سنی خیل قبیلے سے ہے۔
لڑائی شام 5 بجے شروع ہوئی جب پہاڑوں میں موجود حریف قبائلیوں نے بھاری ہتھیاروں سے دوسری طرف حملہ کیا، ہنگامہ آرائی کو روکنے اور قبائلیوں کو پہاڑوں سے نیچے اتارنے کے لیے فوج کو بلایا گیا حکام نے ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا ہے، درہ آدم خیل انتظامیہ کے ایک اہلکار اعظم خان نے بتایا کہ ایف آئی آر درج نہیں کی گئی کیونکہ قبائل قانون کو تسلیم نہیں کرتے اور تنازعات کو جرگے کے ذریعے حل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
سنی خیل اور اخوروال قبائل 2019 سے کوئلے کی کانوں پر تجاوزات کے حوالے سے خونی تصادم میں ملوث رہے ہیں اور موجودہ تنازع ان کے درمیان پرانی دشمنی کا تسلسل ہے ضلعی عہدیدار اعظم خان نے وضاحت کی کہ اخوروال قبائلی اپنے آباؤ اجداد کی جانب سے کی گئی حد بندی کو قبول کرنے سے انکار کر رہے تھے اور نئے جبری قبضوں کو قانونی قرار دیتے ہوئے مقبوضہ زمین خالی کرنے کے لیے تیار نہ تھے۔
دونوں طرف سے امن کی کوششیں کرنے والے کچھ قبائلیوں نے انتظامیہ کی کمزوری اور خونی جھگڑے کے حل میں ناکامی کو اس بڑی خونی کارروائی کا ذمہ دار قرار دیا۔
تحصیلدار مسلم آفریدی نے بتایا کہ فوج نے معاملے کو حل کرنے کے لیے دونوں اطراف کے بزرگوں کو بلایا ہے جبکہ کوہاٹ پولیس اور درہ آدم خیل کے اسسٹنٹ کمشنر کی ثالثی میں بات چیت بند دروازوں کے پیچھے ہو رہی ہے۔