دمشق (ہمگام نیوز) شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل نے جمعہ کے روز دمشق کے مضافاتی ضلع مازیے پر حملہ کیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا اس علاقے میں غیر ملکی سفارتخانوں کے نزدیک دوسرا حملہ ہے۔ اس کے نزدیک سیکیورٹی ہیڈکوارٹرز اور اقوام متحدہ کے دفاتر بھی موجود ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ‘ثناء’ کے مطابق دمشق کے اس اہم علاقے میں یہ اسرائیلی حملہ ایک دن پہلے ہوا تھا۔ ان حملوں نے لبنان پر جاری اسرائیلی جنگ کے بعد صورتحال کو اور زیادہ سنگین بنا دیا۔
جمعرات کے روز کیے جانے والے اس حملے میں 23 شامی ہلاک کیے گئے ہیں۔ جن کی تصدیق شام میں انسانی حقوق کی صورتحال کو مانیٹر کرنے والے ادارے ‘شامی آبزرویٹری’ نے کی ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق یہ ہلاکتیں دمشق اور اس کے گردوپیش میں کی گئی تازہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔ جبکہ صرف مزیے کے علاقے میں 13 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ جن میں شامی شہریوں سمیت ایران کے حمایت یافتہ جنگجو بھی شامل ہیں۔ جبکہ دمشق کے مضافاتی علاقے میں ہی اسرائیلی بمباری سے 10 فلسطینی جنگجو بھی قتل کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی حکام جو اس طرح کے حملوں کے بارے میں کم ہی تبصرہ کرتے ہیں ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ واضح رہے اسرائیل ان دنوں غزہ میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ شام اور ایران کے شہریوں کو بھی نشانہ بنانے کے موقعوں پر رہتا ہے۔
اتفاق سے یہ حملے اس وقت ہوئے ہیں جب ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی لاری جانی دمشق کے دورے پر تھے۔ اسی روز ان کی ملاقات شام کے صدر بشار الاسد سے ہوئی۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں اپنی کارروائیوں کو تیز کیا ہے۔ خصوصا لبنان کے ساتھ جڑے ہوئے علاقوں میں یہ کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔