نیویارک(ہمگام نیوز ) امریکی اداکارہ انجلینا جولی نے انسانی حقوق کے حوالے سے دنیا کے امتیازی سلوک اور دوغلے پن پر مایوسی کا اظہار کیا۔
شامی ہدایت کار وعد الخطیب کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انجلینا جولی نے کہا کہ انہیں تقریباً 20 سال بعد حقیقت کا احساس ہوا کہ انہیں انسانی ہمدردی کے میدان میں کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “انسانی حقوق کے دفاع کا خیال دوسری جنگ عظیم کے واقعات کے ذریعے ابھرا ہو گا۔ اس کا مطلب یہ بھی تھا کہ انسانی حقوق کے لیے واضح اہداف اور خطوط موجود ہیں اور یہ کہ کسی کو ان حقوق کے حصول کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ یہ انسانی حقوق لازمی طور پر اقوام متحدہ کے مشن کا بھی حصہ ہوں گے”۔
انجلینا جولی نے کہا کہ انہوں نے دریافت کیا کہ چیزیں اس آسان طریقے سے آگے نہیں بڑھتی ہیں۔ میں نے سیکھا کہ دنیا اس طریقے سے نہیں چلتی، بلکہ ایک اور طریقے سے چلتی ہے۔ ہم کچھ لوگوں کو یہ حقوق اور انصاف دیں گے اور شاید ہم کچھ دوسروں کو ان سے محروم رکھیں گے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ شروع میں مانتی تھیں کہ واضح حدود اور کچھ سمجھ بوجھ موجود ہے ۔ مگرا معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں‘‘۔
انہوں نے نے فوڈ ایڈ کا بھی ایک مثال کے طور پر حوالہ دیا اور کہا کہ 6 فی صد ان کے لیے اور 50 فی صد۔ انصاف ان پچاس فی صد کے لیے لیکن ان کے لیے نہیں‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی سٹار نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں پر اسرائیلی فوج کے ردعمل کی شدید مذمت کی تھی جس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اب تک 20 ہزار سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی سابق خصوصی مندوب جولی نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر بچوں، خواتین اور خاندانوں پر بمباری کر رہا ہے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں خوراک، ادویات اور انسانی امداد سے محروم کر رہا ہے۔