تہران (ہمگام نیوز) خبر رساں ادارے رائیٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ چھ ماہ قبل ایران کی لیڈر شپ کونسل آف ایکسپرٹس نے صدر جمہوریہ ابراہیم رئیسی کا نام سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی جگہ کے ممکنہ امیدواروں کی فہرست سے نکال دیا تھا۔

امریکی فارسی زبان کے ریڈیو فردا نے رپورٹ کیا کہ رائٹرز نے پیر 20 مئی کو معاملے کے قریبی دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبر دی ایجنسی کی رپورٹ جس کا عنوان ہے “رئیسی کی موت خامنہ ای کی کامیابی کے لیے مقابلے میں اضافہ کر سکتی ہے” میں کہا گیا ہےکہ “اس معاملے سے قریبی دو ذرائع نے کہا کہ ماہرین کی اسمبلی نے ابراہیم رئیسی کی مقبولیت میں کمی کی وجہ سے ملک میں ان کی بدانتظامی،امریکی پابندیوں کے نتیجے میں خراب معاشی صورتحال اور دیگر وجووہات کی بنا پر ان کانام خامنہ ای کی جانشینی کے ممکنہ امیدواروں کی فہرست سے نکال دیا تھا۔

ایک ذرائع نے بتایا کہ ابراہیم رئیسی کی حمایت کرنے والے بااثر علماء نے انہیں اس فہرست میں واپس لانے کے لیے سخت دباؤ ڈالا۔ گذشتہ مارچ میں انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے ماہرین کی لیڈرشپ کونسل کے ارکان نے نئی کونسل کا پہلا اجلاس ابراہیم رئیسی اور آیت اللہ الہاشم کی موجودگی کے بغیر منعقد کیا جو اتوار کو ایرانی صوبے آذربائیجان میں ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

ماہرین کی لیڈرشپ کونسل 88 ارکان پر مشتمل ہے جسے گارڈین کونسل نے منظور کیا ہے۔ اس کا بنیادی کام ایرانی رہ نما کا انتخاب کرنا ہے۔ 85 سالہ آیت اللہ علی خامنہ کی وفات کی صورت میں ان کی جانشیتی کا معاملہ اکثر موضوع بحث رہتا ہے۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ میں ایران پروجیکٹ کے ڈائریکٹر علی واعظ نے رائیٹرز کو بتایا کہ “کئی سینیر حکام کے علاوہ شاید کوئی نہیں جانتا کہ ابراہیم رئیسی کو سپریم لیڈر کے جانشین کے طور پر بیان کرنے والی کہانی کتنی سچی ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “لیکن اگر یہ منصوبہ موجود ہے تو صدر (ابراہیم رئیسی) کی موت جانشین کے انتخاب کے حوالے سے ایک بہت بڑا ابہام پیدا کر دے گی”۔

درایں اثنا قاشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں ایران پروگرام کے ڈائریکٹر الیکس وطن خواہ نے کہا کہ “بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ابراہیم رئیسی (صدارتی انتخابات میں ان کی جیت) کی حمایت میں خامنہ ای کا کردار اس بات کی علامت تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ ان کی جانشینی کے لیے تیاری کریں”۔

وطن خواہ نے 1989 میں بانی رہ نما روح اللہ خمینی کی موت اور علی خامنہ ای کے آسان انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ابراہیم رئیسی کی موت حکومت میں اندرونی تنازعات کو جنم دے سکتی ہے جیسا کہ ہم نے 1980 کی دہائی کے اوائل میں دیکھا تھا”۔ ماہرین کی قیادت کی کونسل میں احمد جنتی، حسن روحانی اور صادق لاریجانی جیسے علماء کی غیر موجودگی میں ابراہیم رئیسی کے پاس اس کونسل کی سربراہی کا بہترین موقع تھا، جس نے ان کی موجودگی کے بغیر آج اپنا اجلاس منعقد کیا۔

احمد جنتی ماہرین کی اسمبلی کے اس اجلاس میں حصہ نہیں لے سکے تھے جبکہ صادق آملی لاریجانی اپنے داخلے کے لیے ضروری ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے اور حسن روحانی کو بھی گارڈین کونسل کی جانب سے ان کی اہلیت کو مسترد کیے جانے کی وجہ سے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔