واشنگٹن(ہمگام نیوز ) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ اب بھی اس تشویش کو جاری رکھے ہوئے ہے کہ اسرائیل اب بھی رفح میں غزہ کےشہریوں کے خلاف بھاری تباہی لانے والے بم استعمال کر سکتا ہے۔ اسی وجہ سے ماہ مئی کے دوران امریکہ نے بھاری بموں کی اسرائیل کو فراہمی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
انٹونی بلنکن نے اس امر کا اظہار بدھ کے روز کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے نزدیک غزہ کی جنگ میں بے گھر ہو کر رفح میں دس لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اب اسرائیلی فوج اسی رفح پر بھی حملہ کر چکے ہیں۔ اسرائیل امریکہ کی طرف سے بھاری بموں کا استعمال کر سکتا ہے۔
واضح رہے اسرائیل دنیا میں امریکی اسلحے کا سب سے اہم وصول کنندہ ملک ہے۔ جسے امریکہ بے دریغ اپنا جدید اسلحہ دیتا ہے۔ تاکہ اپنے دشمنوں کے خلاف استعمال کرتا رہے۔
امریکہ نے اسرائیل کو سات اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی غزہ جنگ کے دوران بھی امریکہ کی طرف سے اسلحے کی فراہمی تواتر سے جاری رکھی گئی۔ واقعہ یہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں امریکی اسلحے اور امداد کے بغیر اتنی طویل جنگ لڑنے کا تصور نہیں کر سکتا تھا۔
جنگ کے حالیہ دو تین ماہ کے دوران بھی امریکہ کی طرف سے اسرائیل اربوں ڈالر کے اسلحے کی فراہمی کی منظوری دی گئی ۔ پہلے مرحلے پر 13 ارب ڈالر کے فوجی امداد کے پیکج کی منظوری دی گئی اور دوسرے مرحلے پر تازہ ترین اسلحہ پیکج ایک ارب ڈالر کا پراسس شروع کیا گیا۔
محض چند ہزار ‘ ان گائیڈڈ ‘ بموں کی ترسیل کو امریکہ نے جائزے کے نام پر روکا ہے۔ انٹونی بلنکن نے اس سلسلے میں بدھ کے روز ایوان نمائندگان کے سامنے ایک سماعت میں بھی اسرائیل کے ساتھ اپنی پر زور دار حمایت کا اعلان کیا ہے اور وضاحت کی محض ‘ ان گائیڈڈ ‘ نوعیت کے بموں کو رفح پر حملے میں استعمال کرنے سے روکنے کے لیے یہ کیا ہے۔ باقی امداد یا فوجی حمایت میں کوئی کمی نہیں ہے۔