غزہ(ہمگام نیوز ) فلسطین کے علاقے غزہ میں رفح کے قریب دسیوں بوسیدہ لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کردیا گیا۔
یہ افسوسناک مناظر غزہ کی پٹی کے حالات کی جان کاری کے لیے کافی ہیں جو گذشتہ 7 اکتوبر سے اسرائیل کی تباہ کن جنگ کی آگ کی زد میں ہے۔ گذشتہ روز80 فلسطینیوں کی لاشیں کریم شلوم کراسنگ پر پہنچائی گئیں۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ رفح شہر میں 80 نامعلوم فلسطینیوں کی لاشوں کو اسرائیل کی جانب سے کریم شلوم بارڈر کراسنگ کے ذریعے حوالے کرنے کے بعد اجتماعی طور پر دفن کر دیا گیا ہے۔
رونگٹے کھڑے کردینے والا منظر
دریں اثنا ان لاشوں کو پٹی کے شمالی حصے سے اکٹھا کیا گیا اور جنوب میں رفح کے ایک قبرستان میں ایک طویل خندق میں دفن کیا گیا۔
غزہ میں وزارت اسلامی اوقاف نے تدفین کی تقریب کے دوران وضاحت کی کہ میں ان کی شناخت کے لیے مرنے والوں کی تصاویر لی گئیں۔
خیال رہے کہ غزہ کے سیکڑوں شہری لا پتا ہیں جب کہ سینکڑوں لاشیں ملبے کے نیچے پڑی ہیں۔ شمالی غزہ کی پٹی میں لاشوں کے انبار ہیں۔
یہ ہولناک منظر اس وقت بھی سامنے آیا جب اسرائیل نے بار بار یہ دعویٰ کیا کہ وہ شہریوں کی حفاظت کے لیے ہرممکن کوشش کررہا ہے۔ اسرائیل نے شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر عاید کی اور کہا کہ حماس نے شہری آبادی کے اندر اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔
اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکا نے بھی اس سے شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے مزید کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی حملوں کو “اندھا دھند بمباری” قرار دیا تھا۔
گذشتہ روز وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار میں محصور اور گنجان آباد غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 20,915 ہو گئی جبکہ زخمیوں کی تعداد تقریباً 55,000 تک پہنچ گئی۔