غزہ (ہمگام نیوز ) غزہ میں وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رفح کے قریب فلسطینی پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر حملے میں کم از کم 75 فلسطینی جان سے گئے جبکہ زخمیوں میں بیشتر بچے اور خواتین شامل ہیں اور اسے ’خوفناک قتل عام‘ قرار دیا ہے۔

اسرائیلی افواج نے بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج نے دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں آگ لگ گئی اور بیشتر افراد نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔

خبر رساں ادارے ’وفا‘ نے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے حوالے سے بتایا کہ تل السلطان کے علاقے میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں بمباری کی وجہ سے شدید آگ لگ گئی جس کی وجہ سے اکثر افراد زندہ جل گئے۔

اسرائیلی فوج نے دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کا استعمال کیا، اسرائیل نے حماس کے کمپاؤنڈ کو نشانہ بنانے اور دو سینئر اہلکاروں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ہلال احمر نے بتایا ہے کہ رفح میں واقع اس کے فیلڈ ہسپتال میں لانے والے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جبکہ دیگر ہسپتال بھی بڑی تعداد میں مریضوں کو منتقل کیا جارہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو کویتی ہسپتال میں پہنچنے والے ایک رہائشی نے آنکھوں دیکھا حال بتایا کہ ’اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں سے خیمے جل کر خاکستر ہوگئے جبکہ وہاں مقیم افراد کی بھی زندہ جل گئے‘۔

حماس کے سینئر عہدیدار سامی ابو زہری نے رفح میں ہونے والے حملے کو ’قتل عام‘ قرار دیتے ہوئے امریکا کو ذمہ دار ٹھہرایا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار اور رقم فراہم کررہا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں کم از کم 35 ہزار 984 فلسطینی شہری جان سے جا چکے ہیں جب کہ 80 ہزار 643 زخمی ہیں۔

گذشتہ جمعے کو عالمی عدالت انصاف جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ فوراً رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔

دا ہیگ میں مقدمے کا فیصلہ مختلف ملکوں کے 14 مستقل ججوں کے پینل کے علاوہ اسرائیل کی طرف سے مقدمے میں فریق کے طور پر مقرر کردہ ایک اضافی ایڈہاک جج نے سنایا تھا۔

عدالت نے 2-13 کے اکثریتی فیصلہ میں کہا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ میں رسائی دے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔