پیرس(ہمگام نیوز) جوہری میدان میں روس اور ایران کے درمیان معاہدے کے امکان کے سبب مغربی ممالک کے اندیشوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ برطانوی اخبارGuardian کے مطابق وزیر اعظم کیئر اسٹامر اور امریکی صدر جو بائیڈن اس نوعیت کے معاہدے کے حوالے سے فکر مند ہیں۔

برطانوی اخبار نے بتایا ہے کہ اس معاہدے کی رو سے ایران بیلسٹک میزائلوں کے بدلے جوہری شعبے میں جدید ٹکنالوجی حاصل کرے گا۔ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ تہران یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کے لیے مذکورہ میزائل ماسکو کو فراہم کر چکا ہے جب کہ ایران اور روس نے اس بات کی تردید کی ہے۔

مغرب کے لیے زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ معاہدے کی بازگشت ایسے وقت میں آئی ہے جب ایران جوہری بم بنانے کے لیے مطلوبہ یورینیم کی افزودگی کے واسطے اپنی صلاحیت مضبوط بنا رہا ہے۔

سال 2015 میں ایران نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری روک دینے کے لیے معاہدہ کیا تھا۔ اس کے مقابل امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے تہران پر عائد پابندیوں میں نرمی کی تھی۔ تاہم 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر نے معاہدے سے دست برداری کا اعلان کر دیا تھا۔ جواب میں ایران نے افزودہ یورینیم محفوظ کرنے کی متفقہ مقدار کی حد کی خلاف ورزی کی۔

یوکرین میں روسی فوجی آپریشن شروع ہونے کے تھوڑے عرصے بعد ہی ایران نے روس کو “شاہد ڈیلٹا” ماڈل کے ڈرون طیارے فراہم کیے۔ اس کے علاوہ مزید طیارے بنانے کے لیے تنصیبات کی تیاری میں ماسکو کی مدد کی۔

اگرچہ روس اور ایران تاریخی طور پر اتحادی نہیں ہیں تاہم وقت کے ساتھ دونوں ممالک مغرب کی مخالفت میں متحد ہو گئے۔ یہ اتحاد اس محور کا حصہ ہے جس میں چین اور شمالی کوریا بھی شامل ہیں۔