کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاستی حالیہ کاؤنٹر انسرجنسی پالیسی میں نیشنل پارٹی کا کردار سب سے نمایاں ہے۔ گزشتہ دنوں جھالاوان کے قبائلی میرو معتبروں اور عمائدین کے ساتھ باہمی مشاورت کے بعد نیشنل پارٹی کی ہی ایما پر پرائیویٹ ملیشیا تیار کی گئی ،جس میں انتہاء پسند ملاؤں سمیت قاتل اور چورڈکیتوں کو شامل کیا گیا ہے اور انہیں ایف سی اورَخفیہ اداروں اور خفیہ معلومات کی مدد حاصل ہے۔ اس ملیشیاء کی جانب سے سب سے پہلے مشکے میں حالیہ حملہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نیشنل پارٹی براہ راست بلوچ جہدِ آزادی کے خلاف میدان میں کھود پڑی ہے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں فوجی آپریشنوں ، اغواء کے سلسلوں میں نیشنل پارٹی کے اقتدار سنبھالتے ہی تیزی آ گئی ، گزشتہ سال پانچ سو سے زیادہ مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی نے مسنگ پرسنز کے لواحقین میں کئی خدشات کو جنم دیا ہے ، جن میں بیشتر لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے ۔ خدشہ ہے کہ پشتون علاقوں میں مسخ شدہ ناقابلِ شناخت لاشیں بھی بلوچ فرزندوں کی ہیں جنہیں ایک نئی پالیسی کے تحت پشتون علاقوں میں پھینک کر وزیراعلیٰ بلوچستان اور اس کے ترجمان بلوچستان میں مسخ شدہ لاشوں میں کمی کا رٹ لگائے ہو ئے ہیں جوخفیہ اداروں اور سیکورٹی فورسز کی زبان ہے۔ترجمان نے کہا کہ آج جتنے بلوچ سیاسی کارکن نیشنل پارٹی کی دورحکومت میں غائب یا قتل کئے جاچکے ہیں اتنے رئیسانی کی پی پی پی کے دور حکومت میں بھی نہیں ہوئے تھے۔نیشنل پارٹی کی قیادت چند عارضی مراعات کیلئے بلوچوں کی مخبری ، اغوا ء و قتل میں پچھلی تمام حکومتوں سے دو ہاتھ آگے ہے ،جہاں وہ دو فیصد ووٹ لیکر وزیر اعلیٰ بننے کا حق ادا کر رہے ہیں مگر عوام کے سامنے ان کا گھناونا چہرہ عیاں ہو گیا ہے ۔ بی ایس او کے چیئرمین زاہد بلوچ کی اغواء سے لیکر معصوم بچوں کے قتل میں نیشنل پارٹی بلواستہ یا بلاواسطہ ملوث ہے۔ نئے سال کی بیس دنوں میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں وزیراعلیٰ کی دستخط سے منظور شدہ سرچ آپریشن اور فضائی بمباری سے مردوں سمیت کئی خواتین وبچوں کو شہید یا اغوا کیاجا چکا ہے ۔قابض ریاست کی جانب سے حالیہ عرصے میں جو حکمت عملی مرتب کی گئی ہے اسکا بنیادی مقصد بلوچ قومی تحریک کو عالمی اور اندرونی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش ہے ، جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان اپنی جماعت کے ساتھ سب سے اہم کردار ہے۔ اس وفاداری کے عوض نام نہاد وزیراعلیٰ کو بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار اور ہر طرح کی کرپشن کے لئے کھلی چھوٹ حاصل ہو گئی ہے۔ ریکو ڈک کیس میں کئی ملین ڈالروں کے کرپشن کا سامنا آنا اسکی واضح ثبوت و دلیل ہیں ۔ مکران میں جہادی و اسلامی شدت پسندوں کی پشت پناہی کرکے بلوچ ذکری فرقے کا قتل عام اور بلوچ سیکولر معاشرے کو طالبانائزیشن کی جانب دھکیلنے میں نیشنل پارٹی کی سرکار براہ راست ملوث ہے ،یہ بلوچ جہدآزادی کو کاؤنٹر کرکے دُنیا میں بلوچ کو اسلامی شدت پسند دکھانے کی کوششیں ہیں۔حکومت بلوچستان کی طرف سے زلزلہ زدہ علاقوں میں دوسرے این جی اوز کو کام کرنے کی این او سی نہ دیکر صرف اسلامی شدت پسند جماعت الدعوہ کو کام کرنے کی اجازت دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔