انقرہ ( ہمگام نیوز ) ترکیہ کے نائب صدر فواد اوقطائی نے ہفتے کی شام ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 24,617 ہو گئی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں اور ہم آخری لمحے تک امید نہیں ہاریں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “زلزلے کے بعد وبا پھیلنے کا خدشہ ہے اور متاثرہ علاقوں میں کسی بھی قسم کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔”
اس سے قبل ہفتے کے روز سیریئن آبزرویٹری نے تصدیق کی تھی کہ شام کے تمام علاقوں میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 5,200 ہو گئی ہے۔اس سے دونوں ممالک میں متاثرین کی تعداد 29,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
درایں اثنا شام کی وزارت صحت نے ہفتے کی شام کہا کہ حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں زلزلے کے متاثرین کی تعداد 1,408 ہو گئی ہے جب کہ 2,341 زخمی ہوئے ہیں۔
شام میں “وائٹ ہیلمٹس” امدادی گروپ نے ہفتے کی شام اعلان کیا کہ شمال مغربی شام میں ہلاکتوں کی تعداد 2,167 ہو گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 3,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ترکیہ میں امدادی کارکن زندہ بچ جانے والوں کی تلاش اور ملبے کے نیچے سے لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں۔ ہفتے کے روز وہ ملبے تلے تقریباً 6 دن گزارنے کے بعد زندہ بچ جانے والے چند افراد کو بچانے میں کامیاب ہوئے۔
وائٹ ہیلمٹس نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ شمال مغربی شام میں اپوزیشن کے زیرکنٹرول علاقوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش ختم کردی گئی ہے جب کہ حکومت کے زیرانتظام علاقوں میں ہفتے کو تلاش جاری رہی۔ تاہم الاذقیہ فائر بریگیڈ کے کمانڈر نے ہفتے کی شام اس صوبے کے تمام علاقوں میں زلزلہ زدگان کو نکالنے کے لیے آپریشن ختم کرنے کا اعلان کیا۔
درایں اثنا اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس کا خیال ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کے متاثرین کی تعداد 40,000 سے تجاوز کر جائے گی۔
گریفتھس نے ہفتے کے روز ’اسکائی نیوز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’صحیح اندازہ لگانا بہت مشکل ہے کیونکہ ابھی تک ملبہ نہیں ہٹایا گیا، لیکن مجھے یقین ہے کہ مرنے والوں کی تعداد دوگنا سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے‘‘۔