جمعه, نوومبر 22, 2024
Homeخبریںسامراجی میگا پروجیکٹس اور ہماری قومی بقاء۔ بی وائی سی

سامراجی میگا پروجیکٹس اور ہماری قومی بقاء۔ بی وائی سی

شال (ہمگام نیوز) بلوچستان گزشتہ سات عشروں سے ایک با قاعدہ سامراجی کالونی کی طرح مظالم اور جبر کا سامنا کر رہی ہے۔ بلوچ قوم ہزاروں سالوں سے اس سرزمین کا وارث ہونے کے باوجود اس سرزمین میں مہاجروں کی طرح زندگی گزار رہی ہے اور بلوچ سرزمین کو بلوچ قوم کے لیے حد سے زیادہ تنگ کیا گیا ہے۔ بلوچ اپنے گھروں میں محفوظ نہیں ہیں، جبری گمشدگیاں ، ماورائے عدالت قتل ، جبری بے دخلیاں، فوجی آپریشن ، روڈ ایکسیڈنٹ میں قتل اور دیگر متعدد ذرائعوں سے بلواسطہ یا بلا واسطہ بلوچ عوام کا قتل عام کیا جارہا ہے۔

جبکہ دوسری جانب اس بلو چستان میں ریاست پاکستان ترقی، خوشحالی اور میگا پروجیکٹس کے جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔ جس گوادر کوسی پیک کا مرکز قرار دیا جاتا ہے، اس گوادر میں لوگوں کو پینے کے صاف پانی میسر نہیں ہے، شدید گرمی (۰۵ ڈگری) میں وہاں بجلی دن میں بمشکل چار سے چھ گھنٹے دی جاتی ہے، ماہی گیروں سے ان کی صدیوں پرانی روزگار کے ذرائع چھینے جا رہے ہیں، گوادر کے شہریوں کو اپنے گھروں میں جانے اور آنے کے لیے روزانہ تنگ کیا جاتا ہے، ان سے سوال پوچھے جاتے ہیں کہ کہاں سے آرہے ہو اور کہاں جا رہے ہو، انہیں مسلسل ہراساں کیا جاتا ہے، گوادر کی نوکریوں پر غیر بلوچوں کو تعینات کیا جارہا ہے اور سیکورٹی کے نام پر گوادر کو میگا جیل میں تبدیل کیا جا چکا ہے، ہر کچھ کلومیٹرز پر فوجی کیمپ اور چیک پوسٹ بنائے گئے ہیں۔

اب ہمیں یہ بتایا جائے کہ یہ کون سی ترقی ہے جس سے ہماری زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں اور ہم اپنے ہی گھروں میں جیل کے قیدی بن گئے ہیں؟ یہ کون سی میگا پروجیکٹس ہیں جو ہماری زندگی میں خوشحالی لانے کے بجائے اذیت اور مشکلات لائی ہیں؟

بلوچستان کے حالات اور ریاستی ظلم و جبر کے بعد اب اس بات پر کوئی دورائے نہیں ہے کہ ریاست کو بلوچ عوام نہیں ، صرف بلوچستان کی زمین اور وسائل عزیز ہیں اور یہ میگا پروجیکٹس بلوچ قوم کی خوشحالی کے لیے نہیں بلکہ بلوچ قوم کے استحصال کے لیے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں جب سے بلوچستان میں سی پیک سمیت باقی تمام نام نہاد میگا پروجیکٹس شروع ہوئے ، اس دن سے بلوچ نسل کشی میں تیزی آئی ہے، سیکورٹی کے نام پر پورے بلوچستان کو ایک جیل میں تبدیل کیا گیا ہے اور بلوچ عوام کی زندگی دن بہ دن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچ عوام کی اس حالت اور ان پر ہونے والے ظلم و جبر کے ذمہ دار ریاست پاکستان کے ساتھ چین سمیت ہر وہ ملک شامل ہے جن کے فنڈ اور پیسوں سے ریاست بلوچستان میں بلوچ نسل کشی کر رہی ہے۔

لیکن اب ہم ، بلوچ عوام، بلوچ نسل کشی اور اپنے استحصال کے خلاف کسی بھی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم بلوچ نسل کشی، نام نہاد میگا پروجیکٹس کے صورت میں بلوچ ساحل اور وسائل کے استحصال اور سیکورٹی کے نام پر بلوچستان کو ایک جیل میں تبدیل کرنے کے خلاف ایک ایسی عوامی تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں جو عوامی طاقت کی بنیاد پر بلوچستان میں ظلم، جبر اور بر بریت کا خاتمہ کرے گی۔ ہم ریاست پاکستان اور چین سمیت تمام ممالک جو بلواسطہ یا بلا واسطہ بلوچ نسل کشی اور بلوچ ساحل اور وسائل کے استحصال میں شامل ہیں ، ان سب کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اب مزید اپنی ہی سرزمین پر اپنی نسل کشی کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ بلوچستان میں بلوچ نسل کشی کا خاتمہ اور بلوچ قومی حق و حقوق کو تسلیم کرنا اب ناگزیر ہے۔

اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی 28 جولائی کو گوادر میں بلوچ راجی مچی ( بلوچ قومی اجتماع) کا انعقاد کرنے جارہی ہے۔ بلوچ قومی اجتماع بلوچ نسل کشی، نام نہاد میگا پروجیکٹس کے صورت میں بلوچ ساحل اور وسائل کے استحصال اور سیکورٹی کے نام پر بلوچستان کو ایک جیل میں تبدیل کرنے کے خلاف ایک تاریخی عوامی ریفرنڈم ہوگا اور ایک طاقتور عوامی مزاحمت کا آغاز بھی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز