(ہمگام نیوز )
سعودی عرب نے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کے حکم کے بعد دونوں ممالک میں مزید کشیدگی بڑھ گئی ہے اور سعودی ایئر لائن نے ٹورونٹو کے لیے تمام فلائٹس معطل کر دی ہیں۔
سعودی اییر لائن کی جانب سے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے داخلی معاملات میں ‘مداخلت’ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا جبکہ کینیڈا میں تعینات سعودی سفیر کو بھی واپس بلا لیا۔
تاہم کینیڈا نے جواب میں کہا ہے کہ کینیڈا انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔
سعودی حکام نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا میں تمام سکالر شپ، تربیتی اور فیلو شپ پروگرام معطل کیے جا رہے ہیں اور یہ پروگرام کسی اور ملک میں منتقل کیے جائیں گے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے بھی روک رہا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا ہے جب کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ‘سعودی عرب نے اپنی تاریخ میں کبھی بھی داخلی معاملات میں کسی ملک کی مداخلت یا احکامات کو تسلیم نہیں کیا ہے۔’
سعودی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا کی خارجہ اُمور کی وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں ریاض پر زور دیا گیا تھا کہ وہ خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ’فوری رہا‘ کرے۔
سعودی عرب میں جن میں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے اُن میں سعودی نژاد امریکی خاتون کارکن ثمر بداوی بھی شامل ہیں۔ثمر بداوی کو گذشتہ ہفتے حراست میں لیا گیا تھا۔ ثمر بداوی اور اُن کی ساتھی کارکن سعودی عرب میں رائج مردوں کی سرپرستی کے نظام کو ختم کرنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔سعودی عرب میں ایسے وقت میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کو حراست میں لیا جا رہا ہے جب ملک کے ولی عہد شہزادہ سلمان قدامت پسند معاشرے کو ترقی پسندی کی جانب گامزن کرنا چاہتے ہیں۔
ان گرفتاریوں سے سعودی ولی عہد کی ترقی پسندی کے تاثر کو نقصان پہنچا ہے۔کینیڈا کی حکومت کی جانب سعودی عرب کے اس اقدام پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔