لندن ( ہمگام نیوز) مشرق وسطیٰ کے لیے برطانوی وزیر مملکت لارڈ طارق احمد نے کہا ہے کہ برطانیہ اور سعودی عرب کے درمیان تعاون بین الاقوامی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے کہا وہ توقع کرتے ہیں کہ یمنی فریقین کے درمیان اقوام متحدہ کی سرپرستی میں مذاکرات ایک ایسے تصفیے کی طرف چلے جائیں گے جہاں تنازعہ ختم ہو جائے گا۔

انھوں نے ریاض میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اتحاد کی کانفرنس میں اپنی حالیہ شرکت کے موقع پر ایک انٹرویو میں کہا کہ ہمیں داعش سے منسلک گروہوں کی جانب سے تیزی سے بڑھتے خطرات کا سامنا ہے۔

لارڈ طارق احمد نے عالمی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا ایوی ایشن سکیورٹی، دفاعی سائبر سیکیورٹی اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے میں سعودی عرب کا کردار اہم ہے۔

سوڈان کے تنازعے کے حوالے سے برطانوی وزیر نے کہا کہ ان کا ملک افریقی یونین کی قیادت میں ایک نئے گروپ کے اندر کام کر رہا ہے تاکہ تنازعہ کے فریقین کو مذاکرات کی میز پر واپس لایا جا سکے۔ لارڈ طارق احمد نے سوڈان میں جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے فوجی دستوں اور ریپڈ سپورٹ فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ جدہ مذاکراتی پلیٹ فارم کے نتائج کے لیے عہد کریں۔

یمنی صورتحال پر لارڈ احمد نے کہا کہ سعودی اور حوثی شراکت داروں کے درمیان موجودہ مذاکرات یمن میں امن کی جانب فیصلہ کن قدم ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ تیل کے بنیادی ڈھانچے، تاجروں اور شپنگ کمپنیوں کو لاحق خطرات کو روکا جائے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ یمنی فریقوں کے درمیان اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ہونے والی بات چیت سے تنازع کا مستقل خاتمہ ممکن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں طویل مدتی استحکام حاصل کرنے اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے سیاسی تصفیہ ہی واحد راستہ ہے۔

شام کی عرب لیگ میں واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے برطانوی وزیر مملکت نے کہا کہ ہم شام کی عرب لیگ میں واپسی کی حمایت نہیں کرتے اور مستقبل میں عربوں کے ساتھ شام کی شمولیت صدر بشار الاسد کی جانب سے بنیادی تبدیلیوں سے مشروط ہونی چاہیے۔ شام کو اقوام متحدہ کے سیاسی عمل میں حصہ لینا چاہیے۔ یہی شام میں مستقل اور پائیدار امن کے حصول کا واحد راستہ ہے۔