شال (ہمگام نیوز) بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ 14 مارچ کو بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ڈھاڈر کے علاقے سنی شہران میں زیرتعمیر ڈیم پر کام کرنے والے سات مشتبہ افراد کو تفتیش کی غرض سے گرفتار کیا۔ ان میں غیر مقامی افراد بھی شامل ہیں اور ان کے متعلق بی ایل اے کو معلومات موصول ہوا تھا کہ ان کے ذریعے علاقے میں مشکوک سرگرمیاں ہورہی ہیں۔ اس متعلق بی ایل اے کی جانب سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔
مزید برآں 14 مارچ کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے نصیرآباد میں ایک پولیس چوکی کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہاں سی ٹی ڈی کے اہلکار موجود تھے۔
28 فروری 2025 کو شہید ہونے والے عید محمد بلوچ عرف شکاری ولد محمد حیات خان بی ایل اے کے سرمچار تھے جنہیں تنظیم خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ شہید عید محمد بلوچ 30 نومبر 2023 کو منگچر سے قابض کے ہاتھوں گرفتار ہوکر گمشدہ ہوئے تھے۔ دو سال تک انسانیت سوز ٹارچر اور جسمانی طور پر ناکارہ کرنے کے بعد قابض نے آپ کو 8 فروری 2025 کو نیم مردہ حالت میں کوئٹہ میں چھوڑ دیا تھا۔ اس کے چند روز بعد 28 فروری 2025 کو دوران علاج آپ شہید ہوگئے۔ آپ کا بنیادی تعلق نرمک قلات سے ہے۔ آپ نے اپنے قومی جدوجہد کا آغاز 2013 میں بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے کیا۔ آپ ایک بہادر، نڈر اور باصلاحیت جہدکار تھے۔ بی ایل اے آپ کی جہد اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
بی ایل اے اس جنگ کو ایک آزاد و خودمختار بلوچ وطن کی تشکیل تک جاری رکھنے کا عہد کرتی ہے۔