نیویارک( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلیپو گرانڈی نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ سوڈان کی شمالی ریاست دارفور میں بے گھر ہونے والے کیمپوں اور اطراف میں پرتشدد جھڑپوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

گرانڈی نے ٹویٹر پر کہا خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد کی ہولناک اطلاعات ہیں۔ یہ صورت حال اس وقت تک بدتر ہوتی جائے گی جب تک کہ تنازع کے فریق سوڈان کی تباہ کن لڑائی کو ختم کرنے پر متفق نہیں ہوجاتے۔

سوڈان کی ’’تحریک انصاف و مساوات” میں اطلاعات کے ڈپٹی سیکرٹری حسن ابراہیم فضل نے بدھ کو کہا تھا کہ مسلح ملیشیا نے مغربی دارفور کے گورنر خمیس ابکر کو ہلاک کر دیا۔

اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے نمائندے مندیپ اوبرائن نے دار فور میں بچوں پر مسلسل تشدد کے واقعات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر کہا کہ بحران کے آغاز کے دو ماہ بعد سوڈان کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیسیف اور اس کے شراکت داروں کو ایسے تمام علاقوں تک محفوظ اور غیر محدود رسائی کی ضرورت ہے جہاں بچوں کو ان کی فوری ضرورت ہے۔

سوڈانی فوج نے جمعرات کو صبح کے وقت اعلان کیا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز نے مغربی دارفور کے گورنر خمیس عبداللہ ابکر کو اغوا کر لیا اور پھر اسے قتل کر دیا۔ دارفور کے گورنر کا قتل ایک ’سفاکانہ فعل‘ ہے۔ اس سے آر ایس ایف کے جرائم کے ریکارڈ میں بدترین اضافہ ہوا ہے۔

سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان نے ریپڈ سپورٹ فورسز کے غدارانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز شہر الجنینہ میں شہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا مغربی دارفور کے گورنر کا ہمارے اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تنازعے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

سوڈانی نیشنل امہ پارٹی نے کہا کہ مغربی دارفور کے گورنر کا اغوا اور قتل مجرمانہ رویہ ہے اور اس تنازع میں ایک خطرناک پیش رفت ہے۔ پارٹی نے جنگ کو روکنے اور ملک کو بچانے کا مطالبہ کردیا۔

جمعرات کو سوڈان میں یورپی یونین کے سفیر ایڈن اوہارا نے ٹویٹ میں بھی مغربی دارفور کے گورنر اور نامعلوم تعداد میں شہریوں کے قتل کی مذمت کی اور کہا کہ گورنر کا قتل وحشیانہ فعل اور انتہائی خوفناک ہے۔