نیویارک( ہمگام نیوز ) سوڈان میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ اگر متحارب فریقوں نے پیر سے شروع ہونے والی جنگ بندی کا احترام نہیں کیا اور اس میں توسیع نہیں کی تو سوڈان میں لڑائی نسلی بنیادوں پر مبنی مسلح تنازع میں تبدیل ہوسکتی ہے۔

سوڈان کے لیے عالمی ایلچی وولکر پرتھیس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ جنگ زدہ ملک میں تنازع نسل پرستی کا رُخ اختیار کرسکتا ہے۔اس کے طول پکڑنے کا اندیشہ ہے اور اس کے خطے پر اثرات مرتب ہوں گے۔

پرتھیس سوڈان میں مسلح افواج کے دونوں دھڑوں کے درمیان ایک ہفتے کی جنگ بندی شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل بات کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ ماہ پہلے ہی ایسے اشارے ملے تھے کہ لڑائی ملک کو نسلی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کو موجب بن سکتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ملک کے کچھ حصوں میں، دونوں افواج یا دو مسلح ڈھانچوں کے درمیان لڑائی فرقہ وارانہ تناؤ میں بدل گئی ہے، یا اس نے نسلی برادریوں کے درمیان تصادم کو جنم دیا ہے۔اس کے علاوہ خاص طور پر ریاست جنوبی کوردوفان میں بھی قبائلیوں کے متحرک ہونے کے اشارے ملے ہیں۔

انھوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ پائیدار جنگ بندی کے بعد اقوام متحدہ کی دوسری ترجیح ’’تنازع کو بڑھنے یا نسل کشی سے روکنا‘‘ ہے۔

پرتھیس نے پیر کی رات 9 بج کر 45 منٹ سے آغاز ہونے والی جنگ بندی کو ’خوش آیند پیش رفت‘ قرار دیا ہے، حالانکہ آج دن بھرمتحارب فورسز کے درمیان لڑائی جاری رہی ہے۔

عالمی ایلچی نے سوڈان کے متحارب فریقوں پرزوردیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کریں جس پرانھوں نے دو روز قبل دست خط کیے تھے۔انھیں لڑائی بند کرنی چاہیے،انھیں انسانی امداد تک رسائی کی اجازت دینی چاہیے اورانسانی بھلائی کے لیے کام کرنے والے کارکنوں اور اثاثوں کا تحفظ کرنا چاہیے۔