سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںسی پیک کے فوجی منصوبے بلوچوں کے ساتھ ساتھ بھارت اور مغرب...

سی پیک کے فوجی منصوبے بلوچوں کے ساتھ ساتھ بھارت اور مغرب کو بھی متاثر کریں گے: حیربیار مری

لندن(ہمگام نیوز)بلوچ قوم دوست رہنماء اور فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ حیربیار مری نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تشکیل دئیے جانے والے “نیشنل کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی”بلوچستان کو چینی فوجی ٹھکانے میں تبدیل کرنے کا ایک اور قدم ہے ۔

انہوں نے کہا پاکستان اور چین اپنے فوجی اور اسٹریٹیجک مقاصد کے پہلوؤں کو ڈھکنے کیلئے اس کو معاشی منصوبہ قرار دے رہے ہیں۔

انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ بلوچستان کی موجودہ سیاسی اور سماجی حالات کی وجہ سے سی پیک معاشی طور پر ایک ناممکن منصوبہ ہے اور اس کا اندازہ پاکستان کی فوجی اور سیاسی اشرافیہ اچھی طرح سمجھ چُکی ہے۔

بلوچ رہنماء نے مزید کہا کہ اگست 2019 میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اشارتاً ” نیشنل کوسٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی ” کے قیام میں لائے جانے کی منظوری کا ذکر کیا تھا جب کہ پاکستان کی اپنی پارلمنٹ میں موجود جماعتیں اس کو غیر آئینی قرار دیکر اس کے قیام کی مخالفت کررہی ہیں (این سی ڈی اے) کے قیام سے پوری (سندھ بلوچستان)ساحلی پٹی براہ راست پاکستانی پنجابی (وفاقی حکومت) کے کنٹرول میں ہوگا۔

حیر بیار مری نے مزید کہا کہ پاکستان ایک طرف ہندوستان کے 370 آرٹیکل کے خاتمے پر مگرمچھ کے آنسو بہاتا ہے اور دوسری طرف اپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔این سی ڈی اے اور سی پیک کا قیام پاکستانی فوج کی بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو براہ راست کنٹرول کرنے کی کوشش ہے جہاں لاکھوں پنجابی اور ہان چینی لوگ فوجی اڈوں کی حفاظت اور علاقے کو مستقل کالونی بنانے کے لئے آبادیاتی تبدیلیاں لانے کیلئے آباد کئے جائیں گے جہاں اس وقت خفیہ طور پر بحری اور آبدوزی مراکز کی تعمیر ہورہی ہے۔

چینی کمیونسٹ حکومت، بلوچستان کی ساحلی پٹی کو دوسرے بلوچ علاقوں سے کاٹ کر اس کا مکمل کنٹرول حاصل کرسکتا ہے، ایک قابل عمل معاشی منصوبے کیلئے ضروری ہے کہ علاقے کے معاشی اور سماجی حالات اچھے ہوں جو بلوچستان میں اس وقت نہیں پنپ سکتے جب تک بلوچستان سُنی پنجابیوں کے قبضے میں ہے، جب کہ یہ ممکن ہوسکتا ہے کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو بلوچستان کے باقی حصوں سے الگ کر کے ساحلی علاقوں میں فوجی اڈے قائم کئے جائیں۔

بلوچ رہنماء نے مزید کہاکہ جس طرح روس نے مشرقی یورپ کے مرکز کلیننگارڈ میں فوجی اڈے بنارکھے ہیں ایسے حالات میں چین ٹھیک اُسی طرح بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں فوجی اڈے بنا سکتا ہے۔ پاکستان گوادر اور بلوچستان کے دیگر ساحلی علاقوں کو چینی کلیننگارڈ میں بدل رہا ہے جہاں پہلے سے بڑی تعداد میں فوجی تنصیبات موجود ہیں اور جیونی، سونمیانی کے علاوہ دیگر ساحلی علاقوں میں مزید فوجی اڈے اور چھاؤنیاں بنائی جارہی ہیں۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ کچھ آزادی پسند بلوچ اور بھارتی صحافیوں نے سی پیک کے ناکام ہونے کا دعویٰ کیا، جو ایک غلط خوش فہمی ہے کیونکہ سی پیک کی کامیابی بلوچستان کی آزادی کی تحریک کا خاتمہ کریگی اور بلوچ اپنی ہی سرزمین پر اقلیت بن کر رہ جائے گا، اور بلوچستان کی قومی جدوجہد کی کامیابی سی پیک کو ختم کردے گی۔ کچھ بلوچ سیاسی جماعتیں اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ وہ سی پیک منصوبے کو ناکامی سے دو چار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، وہ اپنے آپ کو اور چند بھارتی کالم نگاروں کو غلط یقین دھانی کرا رہے ہیں کہ سی پیک ناکام ہوگیا، چینی استعماری کمیونسٹوں کے عزائم کو شکست دینا اتنا آسان نہیں ہے۔

خطے میں پاکستان اور چین گٹھ جوڈ اور انکے اپنے ہمسایوں کے خلاف فوجی و جنگی عزائم سے ہر کوئی باعلم ہے۔ جب سی پیک کے فوجی احداف پورے ہونگے جو جیونی اور اورماڑہ میں فوجی اڈے اور مراکز کا قیام ہے اس کے علاوہ سونمیانی کے ساحل پر خفیہ آبدوز مرکز کا قیام بھی سی پیک کے فوجی احداف میں شامل ہے جس کے قیام سے پاکستان اور چین انڈیا کا مکمل بحری گھیراؤ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
حیربیار مری نے تنبیح کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سی پیک کے اثرات کے سب سے پہلے شکار ہونگے جس کے بعد انڈیا اور مغربی ممالک اس سے شدید متاثر ہونگے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز