شال (ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق تنظیم کے چیرمین نصراللہ کی صدارت میں اہم اجلاس منعقد ہوا ، جس میں ماما قدیر کی صحت یابی تک احتجاجی کیمپ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ایک اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت تنظیم کے چیرمین نصراللہ نے کی۔ اجلاس میں مسنگ افراد کے مسائل، تنظیمی امور اور جاری احتجاجی کیمپ کی صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ماما قدیر کی مکمل صحت یابی تک احتجاجی کیمپ کو بند نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے جاری رکھا جائے گا تاکہ مسنگ پرسنز کے اہل خانہ اور دیگر مظلوم افراد کے حقوق کے لیے آواز بلند کی جا سکے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ احتجاجی کیمپ کی انتظامی ذمہ داری ایگزیگٹو کمیٹی کے ممبر نیاز محمد نیچاری کو سونپی جائے گی جو کل سے کیمپ کی سربراہی کریں گے۔ نیاز محمد نیچاری کے زیر قیادت احتجاجی کیمپ میں مختلف پروگرامز اور مظاہرے کیے جائیں گے تاکہ عوامی توجہ اس اہم مسئلے کی جانب مبذول کرائی جا سکے۔
واضح رہے کہ بلوچ انسانی حقوق کے سرگرم رہنما اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کی طبیعت انتہائی ناساز ہو گئی ہے، جس کے بعد انہیں کراچی کے ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ (ICU) میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کی موجودہ حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے اور ڈاکٹروں نے انہیں آکسیجن پر رکھا ہوا ہے۔
اس سے قبل 16 مئی 2025 کو ماما قدیر بلوچ کو طبیعت کی خرابی کے باعث فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ اس وقت وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں ماما قدیر کو اسپتال کے بستر پر آکسیجن ماسک کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ ان کی حالت اس وقت سے بدستور نازک ہے، اور اب انہیں آئی سی یو میں مکمل طبی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
ماما قدیر بلوچ گذشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔ ان کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے روزانہ بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے، جس میں وہ صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک خالی پیٹ گزارنے کی عملی مزاحمت کرتے آ رہے ہیں۔ ان کی مسلسل جسمانی مشقت، عمر اور صدمات نے ان کی صحت پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔
ان کی بگڑتی صحت پر انسانی حقوق کے حلقوں، کارکنوں، بلوچ قوم پرستوں اور دیگر ہمدردوں میں گہری تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ تمام افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ماما قدیر بلوچ کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کریں۔