شال (ہمگام نیوز) قابض ریاستی فورسز کی بربریت، دھمکیوں اور دو مرتبہ کریک ڈاؤن کے باوجود بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا شال میں مسلسل جاری ہے۔ آج دھرنے کے شرکاء نے ایک منظم ریلی کی صورت میں شہید حبیب بلوچ کے جنازے میں شرکت کی، جہاں ان کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ایک اہم پریس کانفرنس بھی منعقد کی گئی، جس میں تنظیم نے اپنے بنیادی مطالبات پیش کیے۔
مطالبات:
1. ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ سمیت تمام گرفتار دوستوں کو فوری اور بغیر کسی شرط و شرائط کے رہا کیا جائے۔
2. قابض فورسز کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں بلوچ زخمی ہوئے اور تین افراد کو شہید کیا گیا، اس ظلم کے خلاف نام نہاد وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور آئی جی پولیس کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کی جائے اور انہیں عہدے سے برطرف کیا جائے۔
3. کمشنر کوئٹہ اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔
4. بلوچ سیاسی کارکنوں کے خلاف جاری انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں اور تمام جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ اگر ان مطالبات پر فوری عملدرآمد نہ کیا گیا تو احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاستی جبر اور تشدد کے باوجود بلوچ عوام اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی بھی دباؤ کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔
دھرنے کے شرکاء نے عزم ظاہر کیا کہ جب تک قابض ریاست بلوچ عوام پر ظلم و جبر کا سلسلہ بند نہیں کرتی، مزاحمت کا یہ عمل پوری قوت کے
ساتھ جاری رہے گا۔