دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںشام اور عراقی سرحد پر ایرانی ملیشیا کے ٹھکانوں پر فضائی حملے

شام اور عراقی سرحد پر ایرانی ملیشیا کے ٹھکانوں پر فضائی حملے

بغداد ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کے رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی شامی رصدگاہ کے مطابق عراق اور شام کی سرحد پر البوکمال کے علاقے میں پیر کی شب نامعلوم طیاروں کی بمباری کے بعد زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ یہ علاقہ دونوں ملکوں عراق اور شام میں ایرانی ملیشیاؤں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اس کے ساتھ شامی علاقے دیر الزور کے مضافات میں المیادین شہر کے المزارع میں بھی نامعلوم طیارے کی بمباری سے زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ بمباری کا ہدف شامی سرزمین میں الفرات کے مغربی حصے میں واقع شامی ملیشیاؤں کے ٹھکانے بتائے جاتے ہیں۔

یاد رہے المزارع کا علاقہ ایرانی ملیشیائیں اپنی صفوں میں شامل ہونے والے نئے جنگجوؤں کی تربیت کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
اہل علاقہ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ نامعلوم طیاروں نے عراقی سرحد کے قریب مشرقی شام کی دیر الزور گورنری میں ایران کے پالتو مسلح گروپوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ گذشتہ برس سے ایران نے علاقے میں اپنی عسکری موجودگی میں اضافہ کیا تھا، جس کے بعد ان کے نیٹ ورک میں مزید وسعت دیکھی گئی۔
اہلیاں علاقہ نے خبر رساں ایجنسی کو مزید بتایا کہ فضائی حملہ دریائے فرات کے کنارے المیادین بلدیہ کے جنوب میں کیا گیا۔ عراق سے چار برس قبل نکالے گیے داعش کے ارکان کے بعد یہ علاقہ عراق سے تعلق رکھنے والے متعدد مسلح ایرانی گروپوں کا بڑا ٹھکانہ بن چکا ہے۔
یہاں رہنے والوں کے مطابق سڑکوں پر گشت کرنے ایران کے پروردہ مسلح گروپوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ دھماکوں کے بعد سائرن بجاتی ایمبولینس گاڑیوں کو شہر کے صحرائی علاقوں کی جانب جاتے دیکھا گیا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ دیر الزور میں اپنی بھاری بھرکم موجودگی کے بعد ملیشیاؤں نے بلدیہ کا کنڑول سنبھال لیا ہے۔
شامی آبزرویٹری نے 25 ستمبر کو ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے مشرقی دیر الزور کے المیادین شہر میں الشبلی نامی تاریخی علاقے میں موجود ایرانی ملیشیاؤں کے اسلحہ گودام سے ایرانی ساختہ میزائلوں کو سخت حفاظی نگرانی میں مشرقی الرقہ کے مضافاتی علاقے معدان منتقل کیا جہاں ایرانی ملیشیاؤں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

رصدگاہ نے میزائل منتقلی کی اس کارروائی کی وجوہات سے متعلق کچھ نہیں بتایا اور نہ ہی اس بات کی کوئی تصدیق ہو سکی ہے کہ آیا یہ اقدامات مشرقی فرات میں اتحادی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی جانے والی مسلسل کارروائیوں کا حصہ ہیں۔

مزید رپورٹ کے مطابق ماضی میں اسی نوعیت کی کارروائیوں سے متعلق اتحادی فوج اپنے ملوث ہونے سے انکار کرتی چلی آئی ہے جس کے بعد ان فضائی حملوں کو اسرائیل کے کھاتے میں ڈالے جانے کے حوالے سے تجزیے سامنے آتے رہے۔
یہاں اس امر کی جانب اشارہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ خطے میں بڑھتے ہوئے ایرانی نفوذ اور شام میں عسکری موجودگی پر اسرائیل کو تشویش لاحق ہے اور اس نے تہران کے نفوذ کو ’سلو ڈاؤن‘ کرنے کی خاطر شام میں سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں ـ
دوسری جانب بغیر پائلٹ اسرائیلی ڈرون طیاروں کے حملوں کا خصوصی ہدف المیادین کے جنوب مشرق میں البوکمال کی بلدیہ رہی ہے۔ یہ علاقہ ایران کے پروردہ مسلح گروپوں کی اسٹرٹیجک سپلائی لائن کا روٹ ہے جس کے ذریعے تہران، عراق سے شام میں اپنے جنگجوؤں کو باقاعدہ سے امداد فراہم کرتا ہے۔
عراقی سرحد کے اندر بھی انہی گروپوں کا بڑے علاقے پر کنڑول موجود ہے ـ

واضح رہے کہ مغربی انٹلیجنس ذرائع کے مطابق اسرائیل نے فضائی حملوں کا دائرہ بڑھا دیا ہے جس سے اس شبہے کو تقویت ملتی ہے کہ ایران اپنے پروردہ گروپوں اور بشار الاسد اور شامی حکومت کی حمایت میں سرگرداں لبنان کی حزب اللہ کو یہ اسلحہ پہنچا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز