دمشق (ہمگام نیوز) شام کے شمال مشرق میں واقع شہر منبج میں سیریئن ڈٰیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) اور ترکیہ کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
امریکا کی حمایت یافتہ کرد فورسز (ایس ڈی ایف) نے جمعرات کے روز بتایا کہ یہ جھڑپیں منبج کے جنوب اور مشرق میں ہوئیں۔ ایس ڈی ایف کے مطابق اس نے مذکورہ علاقوں میں واقع دیہات اور منبج کے نواحی دیہی علاقے میں تشرین ڈیم پر مسلح گروپوں کے حملوں کو پسپا کر دیا۔
نومبر 2024 کے اختتام سے اس کرد اکثریت فورس کو اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں انقرہ نواز مسلح گروپوں کے حملوں کا سامنا ہے۔ ان علاقوں میں الطبقہ شہر کے علاوہ شمال میں الرقہ صوبے کا مرکز اور دریائے فرات کے مغرب میں الخفسہ اور مسکہ کے قصبے شامل ہیں۔
ایس ڈی ایف کو الحسکہ کے پورے صوبے اور دیر الزور کے شمال مشرقی دیہی علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔
ترکی کی سرحد کے نزدیک ایس ڈی ایف کی موجودگی نے انقرہ کا پارہ چڑھا دیا ہے جو ایک سے زیادہ مرتبہ دھمکیاں دے چکا ہے کہ اگر اس فورس نے ہتھیار نہ ڈالے تو اس کا صفایا کر دیا جائے گا۔ ایس ڈی ایف نے شام میں تنازع کے برسوں کے دوران میں کرد اکثریت علاقوں سے شامی فوج کے بتدریج انخلا کا فائدہ اٹھایا اور موقع پا کر شمالی علاقوں میں “خود مختار انتظامیہ” قائم کر لی۔
اسی طرح ایس ڈی ایف نے آٹھ دسمبر کو بشار حکومت کے سقوط سے تھوڑا پہلے شامی فوج کے انخلا کے دوران میں اپنی کمک میں اضافہ کر لیا۔
آج ہونے والی شدید جھڑپیں ایس ڈی ایف کی دمشق میں احمد الشرع کے زیر قیادت نئی سیاسی انتظامیہ کے ساتھ ملاقاتوں اور مشاورتوں کے بعد سامنے آئی ہیں۔ ان ملاقاتوں اور مشاورتوں کا مقصد فریقین کے بیچ مفاہمت تک پہنچنا اور بحران کو حل کرنا ہے۔
معلوم رہے کہ احمد الشرع اس سے پہلے ایک سے زیادہ بار باور کرا چکے ہیں کہ شام میں تمام مسلح گروپ جن میں ایس ڈی ایف بھی شامل ہے، اپنے ہتھیار حکام کے حوالے کر کے وزارت دفاع کے ضمن میں شامل
ہو جائیں گی۔