واشنگٹن (ہمگام نیوز) امریکہ نے شام میں اپنے فوجیوں کے قریب فضا میں پرواز کرنے والے ترکیہ کے ڈرون کو مار گرایا ہے۔ تاہم ترکیہ نے ڈرون سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ کے محکمہِ دفاع پینٹاگان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکیہ کے ڈرون کو مار گرانے کا واقعہ جمعرات کو پیش آیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے نیٹو اتحاد میں شامل رکن ملک کےڈرون کو نشانہ بنایا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹ ریڈر نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کی صبح ترکیہ کے ڈرونز نے شام کے علاقے الحسکہ میں کارروائی کی اور اس موقع پر ترکیہ کے ڈرونز وہاں موجود امریکی فوجیوں سے ایک کلو میٹر دوری پر تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ چند گھنٹوں بعد ترکیہ کا ایک ڈرون امریکی فوجیوں سے تقریباً آدھا کلو میٹر سے بھی کم فاصلے پر آیا تو اسے خطرہ سمجھتے ہوئے ایف 16 طیارے کی مدد سے مار گرایا گیا۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ترکیہ کی وزارتِ دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ نے جس ڈرون کو نشانہ بنایا ہے اس کا ترکیہ کی مسلح افواج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ الحسکہ شام کا شمالی علاقہ ہے جہاں کردوں کی جنگجو تنظیم کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ وائی پی جی تنظیم داعش کے خلاف لڑائی میں امریکہ کی اتحادی ہے تاہم ترکیہ اسے دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے۔
ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بم حملے کے بعد نیشنل انٹیلی جینس ایجنسی نے کرد جنگجوؤں کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ انقرہ کا دعویٰ تھا کہ بم دھماکوں میں ملوث دو حملہ آور شام سے آئے تھے۔
ترکیہ کی وزارتِ دفاع کے مطابق جمعرات کی شب ترک فوج نے شام کے شمالی علاقوں میں فضائی کارروائی کرتے ہوئے ‘کرد دہشت گردوں’ کے 30 ٹھکانوں کو تباہ کیا ہے جب کہ کارروائی میں بڑی تعداد میں ‘دہشت گرد’ مارے بھی گئے ہیں۔
ڈرون مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے ترکیہ کے ہم منصب یاسر گولر سے فون پر گفتگو بھی کی ہے جب کہ پینٹاگان کے ترجمان نے دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کی بات چیت کو ‘نتیجہ خیز’ قرار دیا ہے۔
حالیہ پیش رفت پر ترکیہ کی وزارتِ دفاع نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکیہ کے وزیرِ دفاع نے امریکی ہم منصب کو بتایا ہے کہ انقرہ داعش کے خلاف مشترکہ لڑائی میں امریکہ کے ساتھ ہے۔