جمعرات کو شمال مغربی شام میں ایک سکول بس سڑک سے پھسل کر دریا میں جا گری جس سے کم از کم سات افراد ڈوب گئے اور 20 زخمی ہو گئے جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ اس حادثے کی اطلاع ہنگامی حالات میں سب سے پہلے پہنچنے والے اہلکاروں نے دی۔
ایک مقامی شہری دفاع کی تنظیم جو وائٹ ہیلمٹس بھی کہلاتی ہے، نے ایک بیان میں کہا۔ “یہ حادثہ ادلب شہر کے مغرب میں واقع قصبے درکوش کے قریب پیش آیا جہاں بس دریائے اورونٹس (عاصی) میں گر گئی۔”
تنظیم نے کہا کہ ریسکیو ٹیموں نے تقریباً چھ گھنٹے تک چٹان کے کنارے اور دریا میں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کیا۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ بس کے سڑک سے اتر جانے کی وجہ کیا تھی۔ جائے وقوعہ سے حاصل ہونے والی تصاویر میں دریا کے کنارے پر ایک نشیبی چٹان نظر آ رہی ہے جہاں تلاش کرنے والے دریا کے گول پتھروں پر تلاش میں گھوم رہے ہیں۔
درکوش میں حادثے کے زخمیوں کا علاج کرنے والے ہسپتال کے ایک ڈاکٹر احمد غندور نے بتایا کہ بس میں سوار طلباء اور اساتذہ یتیم بچوں کے سکول سے تھے۔
اس تازہ ترین سانحے نے ایک ایسے علاقے کو متأثر کیا ہے جو پہلے ہی شام میں جاری خانہ جنگی اور گذشتہ سال ترکی اور شمالی شام میں آنے والے 7.8 شدت کے تباہ کن زلزلے کے شدید اثرات سے گذر رہا ہے۔
حزبِ اختلاف کے زیرِ قبضہ شمال مغربی شام میں رہنے والے 5.1 ملین افراد میں سے زیادہ تر اندرونی طور پر اور بعض ایک سے زیادہ مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں اور زندہ رہنے کے لیے امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ اس کی وجہ ملک میں جاری خانہ جنگی ہے جس کا اب یہ 14واں سال ہے۔