کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان نے اپنا اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 21اور22تاریخ کے درمیانی شب خضدار سے ملنے والی لاشوں کی شناخت خلیل بلوچ، لیاقت بلوچ اور عزیز مینگل سے ہوگئی ہے ۔شہید خلیل بلوچ اور شہید لیاقت بلوچ کو 20دن قبل پاکستانی فورسز نے انکے گھر سے اغواء کیا تھا جبکہ شہید عزیز مینگل کو دو دن قبل وڈھ سے اغوا ء کیا گیا تھا جنہیں ٹارچر کر کہ دورانِ حراست شہید کیا گیا اوران کی لاشوں کو وڈھ میں میں پھینکا گیا ۔بی آر ایس او کے ترجمان نے اسے بلوچ قوم کی نسل کشی قراد دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس نوعیت کا پہلا واقع نہیں ہے بلکہ یہ سلسلہ عرصہ دراز سے بلوچستان کے طول و عرض میں جاری ہے ریاستی فورسز دن دھاڈے نہتے بلوچ فرزندوں کو اغواء کرکے لے جاتے ہیں اورگرفتاری کے بعد لا تعلقی کا اظہار کر تے ہیں اور کچھ ہی دن یا مہنے بعد انکی مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے کسی نہ کسی علاقے سے مل جاتی ہیں جو بلوچ قوم کی نسل کشی کا تسلسل ہے ۔بی آر ایس او کے مر
کزی ترجمان نے مزید کہا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کے نام پر کراچی میں بلوچ قوم کی نسل کشی عروج پر ہے آئے روز رینجرز اور دوسرے ریاستی ادارے کراچی کے بلوچ آبادیوں میں آپریشن کرتے ہوئے بلوچوں کو اغواء کر تے ہیں اور دورانِ حراست انہیں شہید کرتے ہیں اور بعد میں اسے پولیس مقابلہ ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں تحفظ پاکستان آرڈیننس کے بعد بلوچ قوم کی نسل کشی میں کافی تیزی لائی گئی ہے ایسا محسوس ہوتا ہے یہ قانون خاص طور پر بلوچوں کی نسل کشی کو قانونی رنگ دینے کے لیے ہی بنا یا گیا ہے اور صرف بلوچ علاقوں میں اس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے ترجمان نے رینجرز کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رینجزر اہلکار برائے راست گینگ وار اور جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کر رہے ہیں اورصرف معصوم و بے گُنا ء لوگوں کو تنگ کر رہے ہیں جبکہ دوران آپریشن بلوچ خواتین کے ساتھ انتہاہی غلیظ زبان کا استعمال اور نارواسلوک بھی جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی ہم شدید الفاظوں میں مذمت کرتے ہیں ۔ریاست بلوچوں سے خوفزدہ ہے جہا ں بھی بلوچ آباد ہیں وہاں ریاستی آپریشن اپنی انتہا ء کو چو رہی ہے نہتے لوگوں پر ظلم و جبر اور دورانِ حراست انہیں شہید کر نا ریاست کی نفساتی شکست ہے