کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ سات سال پہلے تین اپریل 2009 کو فورسز نے بی این ایم کے بانی سربراہ واجہ غلام محمد بلوچ و ان کے ساتھیوں کو اغوا اور لاپتہ کرنے کے بعد تشدد کے دوران شہید کرکے مسخ شدہ لاشیں کیچ کے علاقے مرگاپ میں پھینک دی تھیں۔واجہ غلام محمد بلوچ کو لالا منیر بلوچ اوربی آر پی کے ڈپٹی سیکرٹری شیر محمد بلوچ کے ہمراہ ان کے وکیل کے دفتر سے کئی لوگوں کے سامنے اغوا کیا گیا۔ چھ دن بعد 9 اپریل کو ان کی مسخ شدہ لاشیں مرگاپ سے برآمد ہوئیں۔ اور پھر بلوچ سیاسی کارکنوں و تمام مکاتب فکر کے لوگوں کی فورسز کے ہاتھوں اغوا و مسخ لاشوں کی برآمدگی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا ۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اغوا کئے گئے کئی بلوچ فرزندوں کی لاشیں مرگاپ میں پھینکی جاچکی ہیں۔واجہ غلام محمد بلوچ و ساتھیوں کی قتل کے بعد ’’ مارو اور پھینکو‘‘ پالیسی میں نہایت تیزی آگئی اور اب تک اس پالیسی کے تحت ہزاروں بلوچوں کو اغوا کرکے انسانیت سوز تشدد کے دوران شہید کرکے مسخ شدہ لاشیں سڑک، ویرانوں اور جنگلوں میں پھینکی گئی ہیں۔ جن میں کئی ناقابل شناخت ہوئی ہیں۔غلام محمد بلوچ کی شہادت نہ صرف بلوچ قوم بلکہ خطے کی تمام مظلوموں کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے جان سولیکی کی بازیابی کیلئے نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ دس رکنی کمیٹی کے ممبر تھے جو یواین ایچ سی آر کوئٹہ کے ڈائریکٹر جان سولیکی کی رہائی کیلئے تشکیل دی گئی تھی۔ مگر واجہ غلام محمدبلوچ و ساتھیوں کی بازیابی کیلئے اقوام متحدہ اور یو این ایچ سی آر نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اور نہ ان کے قاتلوں کے بارے میں لب کشائی کی۔ اسی خاموشی کا فائدہ اُٹھا کر پاکستان کے مظالم اس درجہ پر پہنچ گئے ہیں، جو نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس نسل کشی میں اب انتہائی تیزی آگئی ہے۔ واجہ غلام محمد بلوچ، لالا منیر بلوچ، شہید رسول بخش مینگل،حاجی عبدالرزاق،کامریڈ صمدبلوچ،جاوید نصیر،رزاق گل، سمیت سینکڑوں کارکنوں اور اس سال جنوری میں ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت جیسے واقعات نے بی این ایم اور بلوچ قومی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے مگر بی این ایم کا کاروان بلوچ قومی آزادی کی منزل کی جانب منظم انداز میں گامزن ہے۔ اس کے علاوہ بی این ایم کے ڈاکٹر دین محمد بلوچ، غفور بلوچ اور رمضان بلوچ سمیت کئی رہنما و ورکر فورسز کے ہاتھوں اغوا کے بعد کئی سالوں سے ٹارچر سیلوں میں اذیتیں سہہ رہے ہیں۔ترجمان نے تمام زونوں کو ہدایت کی کہ تین اپریل سے نو اپریل تک شہدائے مرگاپ کی یاد میں اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے حالات کے مطابق اپنے زونوں میں ریفرنسز کا انعقاد کریں۔