افغانستان(ہمگام نیوز) میں طالبان کے زور پکڑتے حملوں کی وجہ سے ہزاروں افغان خاندان گھر بار چھوڑ کر دوسری جگہوں پر منتقل ہو رہے ہیں۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ اور نیٹو افواج نے یکم مئی سے افغانستان سے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔ پناہ گزینوں کے لیے افغانستان کی وزارت کے ترجمان عبدالباسط انصاری نے بتایا ہے زیادہ تر خاندان جو نقل مکانی کر رہے ہیں ان کا تعلق افغانستان کے صوبوں ہلمند، قندھار، بغلان اور لغمان سے ہے۔ ان کے بقول یہ خاندان بڑھتے ہوئے تشدد کے سبب گھر بار چھوڑ رہے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ لغمان سے چھ ہزار خاندانوں نے نقل مکانی کی ہے۔ اس صوبے میں حالیہ ہفتوں میں طالبان اور افغان حکومتی فورسز کے درمیان سخت لڑائی ہوئی ہے۔ طالبان نے لغمان میں ایک ضلع پر قبضہ کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے مہتر لام شہر پر حملے شروع کر دیے جو صوبے کا دارالحکومت ہے اور گل مینا، لغمان صوبے کے علی نگر ڈسٹرکٹ کی شہری ہیں۔ انہوں نے مہترلام شہر میں ایک عارضی کیمپ میں پناہ لے رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ضلع میں لڑائی کے سبب اپنا گھر چھوڑا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے لیے رابطہ کاری کے دفتر کے مطابق اکیس مئی تک افغانستان میں جنگ کے سبب نقل مکانی کرنے والوں کی جاری سال میں تعداد ایک لاکھ کے قریب ہو گئی ہے۔ مزید اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق سال دو ہزار بیس میں تشدد کے سبب چار لاکھ چار ہزار ایک سو افراد افغانستان میں بے گھر ہوئے تھے جس سے ملک میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والوں کی کل تعداد گزشتہ سال کے آخر تک پینتیس لاکھ پانچ ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
نقل مکانی کرنے والے ایک بیس سالہ شہری عمران اللہ کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان اور دیگر بے گھر ہونے والے افراد کو امداد کی اشد ضرورت ہے أس نے کہا کہ ہمارے پاس خوراک نہیں ہے، چھت نہیں ہے، ہمارے پاس کچھ نہیں ہے اس پر حکام نے مہتر لام شہر میں اس عارضی کیمپ کا دورہ کیا ہے لیکن کسی طرح کی امداد فراہم نہیں کی ہے۔