پنجشنبه, اپریل 10, 2025
Homeخبریںطالبان شدت پسندوں کے لئےپاکستان کی ہمدردی کا اظہار

طالبان شدت پسندوں کے لئےپاکستان کی ہمدردی کا اظہار

وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں مصالحتی عمل غیر مشروط ہو اور اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔افغان طالبان سے امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے چار ملکی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو اسلام آباد میں شروع ہوا۔ اس کے آغاز سرتاج عزیز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی عمل کے آغاز کے لیے کسی قسم کی شرائط نہ رکھی جائیں کیونکہ ایسا کرنا مدد گار ثابت نہیں ہو گا۔سرتاج عزیز نے کہا کہ تمام طالبان گروہوں کو مذاکراتی عمل کی پیشکش اور طالبان گروہوں کی جانب سے اس پیشکش کے جواب سے قبل فوجی کارروائیوں کی دھمکی مثبت قدم نہیں ہو گا۔مذاکرات کے لیے تیار گروہ اور وہ گروہ جو تیار نہیں ہیں کے بارے میں تفریق اور مذاکرات کے لیے تیار نہ ہونے والے گروہوں کو کیسے نمٹا جائے کے بارے میں اس وقت فیصلہ کیا جائے جب مذاکرات پر رضامند کرنے کی تمام تر کوششیں کی جا چکی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں افغانستان میں مذاکرات کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے اور مذاکرات کو بامعنی طریقے سے آگے بڑھائے جانے کے حوالے سے روڈ میپ تیار کیا جائے گا۔اس اجلاس کا سب سے پہلا اور اہم مقصد ہے مصالحتی عمل کی سمت کے تعین کے علاوہ اس کےاہداف کا تعین کرنا ہو گا تاکہ حقیقت پر مبنی ٹائم فریم طے کیا جا سکے۔اہم ہے کہ حقیقت پر مبنی اندازہ لگائا جائے اور مصالحتی عمل میں ممکنہ رکاوٹوں کو جانا جائے تاکہ عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ خارجہ امور کے مشیر نے کہا کہ مصالحتی عمل کا اہم ہدف ایسی صورتحال پیدا کرنا ہے کہ طالبان گروہ مذاکراتی عمل کا حصہ بنیں اور سیاسی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مسلح جدوجہد کو ترک کریں۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ مذاکراتی عمل کے آعاز کے لیے کسی قسم کی شرائط نہ رکھی جائیں کیونکہ ایسا کرنا مدد گار ثابت نہیں ہو گا۔سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ مصالحتی عمل کے لیے ضروری ہے کہ اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔انھوں نے خطاب میں کہا کہ مذاکراتی عمل اور اس کے نتائج کے حوالے سے روڈ میپ حقیقت پر مبنی ہو اور اس میں تبدیلی کی گنجائش ہونی چاہیے۔خیال رہے کہ گذشہ ماہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ طالبان سے امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے ضرورت ہے اور مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے پاکستان میں بات چیت کا آغاز کیا جائے گا جس میں امریکہ اور چین بھی شامل ہوں گے۔
اس سلسلے میں بات چیت کے آغاز کا حتمی فیصلہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان گذشتہ ماہ کابل میں ہونے والی ملاقات میں ہوا تھا۔جنرل راحیل نے اپنے دورۂ افغانستان میں ملک کے صدر کے علاوہ چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ اور افغانستان میں موجود امریکی اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل کیمبل سے بھی ملاقات کی تھی۔خیال رہے کہ پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں افغانستان کی حکومت اور طالبان کے مابین جاری مذاکرات کا سلسلہ افغان طالبان کے سابق سربراہ ملا عمر کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد منقطع ہوگیا تھا۔مری میں ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مصالحتی عمل کابل سے معلومات لیک ہونے کی وجہ سے منقطع ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز