واشنگٹن (ہمگام نیوز) امریکی ٹی وی نیوزماکس کے پروگرام میں خان آف قلات میر سلیمان داود نے کہا کہ طالبان پاکستان کے پیادہ فورسز ہیں جو امریکہ کو شکست دینے کے لئے استعمال ہورہے ہیں۔
پوچھے گئے ایک سوال کہ کیا طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی ایک اچھا قدم ہے آیا یہ جنگ بندی ناکام ہوگی کیونکہ اس میں طالبان ملوث ہیں؟خان آف قلات میر سلیمان داؤد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے جنگ بندی کا فیصلہ، برا فیصلہ ہے، کیونکہ آپ نے ایران اور پاکستان کے ساتھ امریکہ اور نیٹو کی شکست کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں طالبان کے ساتھ نہیں۔ میزبان کا پوچھنا تھا کہ آپ کہ رہے ہیں کہ طالبان اس معاہدے میں شامل ہی نہیں تھے کیا وہ دستخط نہیں کر رہے تھے؟ میر سلیمان داؤد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ دراصل بات یہ ہے کہ طالبان پاکستان کے پیادہ پراکسی فورسز ہیں جنہیں پاکستان استعمال کر رہاہے، اسی طرح مجاہدین کو پراکسی کے طور پر بھی سابقہ سویت یونین کے خلاف استعمال کیاگیا۔ لیکن اصل قوت پاکستان آرمی تھی جنہوں نے سویت یونین کو شکست دی جب وہ افغانستان میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد محاہدین افغانستان پر چھا گئے لیکن پھر آپس میں لڑ پڑے، اس تین یا چار سال میں پاکستان نے طالبان کو پیدا کیا اور پھر 1994 میں طالبان کی شکل میان پاکستان آرمی نے مجاہدین سے اقتدار چھین لیا۔ پروگرام کے میزبان نے پوچھا کہ اب امریکہ کو کیا کرنا چاہیے؟ خان آف قلات نے کہا کہ اصل مسئلہ ڈیورنڈلائن ہے، جوکہ ایک لیز ایریا ہے جسے برطانیہ نے افغانستان سے 1893 میں پٹے پر لیا تھا اور یہ لیز 1993 میں ختم ہوچکا ہے جیسا کہ برطانیہ اور ہونگ کونگ کے درمیان ایک لیز کا معاہدہ ہوا تھا جب یہ معاہدہ ختم ہوا تو ہونگ کونگ واپس چین کی عمل داری میں چلا گیا۔ پاکستان طالبان کو امریکہ اور نیٹو کے خلاف ایک پراکسی جنگی قوت کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان ان لیزڈ ایریاز کو اپنی عملداری میں رکھنا چاہتا ہے اور یہاں سے مفنی قوتوں کو افغانستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، خان آف قلات نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ ڈیورنڈ لائن سب سے بڑا مسئلہ ہے، امریکہ کو چاہئیے کہ ڈیورنڈ لائن کے تحت انکے لیز شدہ ایریا کے مسئلہ کو پاکستان کے ساتھ اٹھائے۔