دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںطلباء کے ساتھ جابرانہ رویہ کسی بھی صورت قبول نہیں۔ بلوچ یکجہتی...

طلباء کے ساتھ جابرانہ رویہ کسی بھی صورت قبول نہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں طلباء کی جبری گمشدگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امر کی طرف اشارہ کیا کہ بلوچستان میں خوف کی فضاء قائم کرنے کیلئے ایک مرتبہ پھر جبری گمشدگی میں تیزی لایا جا رہا ہے۔ اس مظالم کے خلاف اٹھنے والی آواز اور طلباء میں پیدا ہونے والے شعور کو ختم کرنے کیلئے طلباء کی جبری گمشدگی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

بلوچستان میں والدین اپنے بچوں کو یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجتے ہیں تاکہ وہ تعلیم حاصل کرکے اپنے خاندان اور قوم خدمت کرسکیں مگر بلوچستان میں اب تعلیمی ادارے کسی بھی صورت طلباء کے لیے محفوظ نہیں ہیں۔ یونیورسٹی ہاسٹلز سے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کے بعد ہر گھر میں پریشانی کا سماء ہے، اگر طلباء اپنے تعلیمی اداروں میں بھی محفوظ نہیں تو وہ کہاں جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ دنوں طلباء کی جبری گمشدگی میں تیزی لائی گئی ہے۔ حب چوکی، مکران اور نوشکی سے درجنوں طلباء کو لاپتہ کرکے غیر قانونی اور غیر آئینی قید خانوں میں رکھا جا رہا ہے۔ پہلے بلوچ طلباء اپنے گھروں میں عدم تحفظ کے شکار تھے مگر اب یونیورسٹیوں کے اندر بھی وہ اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھ رہے۔ خضدار سے بساک چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ کے بھائی کو ہاسٹل سے جبری طور پر لاپتہ کرنا پھر انہیں ہراساں کرنا کہ وہ سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں اور اب سہیل اور فصیح اللہ کی ہاسٹل سے جبری گمشدگی طلباء کو ذہنی اذیت میں رکھنے اور ان کے خاندانوں کیلئے ایک خوف کا فضا قائم کرنے کی کوشش ہے۔ ایسے غیر آئینی اور غیر قانونی عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اگر طلباء کو رہا نہیں کیا گیا تو اس کے خلاف بلوچستان بھر میں تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جبکہ ایک مظلوم قوم کے نوجوان اُس قوم کے آخری سہارے ہوتے ہیں۔ بلوچ قوم اپنے ان مستقبل کے چراغوں کو اندھیری قید خانوں میں گم ہونے نہیں دیگی۔ بلوچستان میں یونیورسٹیاں ناپید ہیں اگر ان ایک دو نیوسٹیوں سے بھی طلباء کو دور رکھا جائے تو بلوچستان میں تعلیمی بحران پیدا ہوگی۔ حکومت اور متعلقہ اداروں سے ان نوجوانوں کی بازیابی کی اپیل کرتے ہیں اگر انہیں بازیاب نہیں کیا گیا تو اس کے خلاف اور شدت سے تحریک اٹھے گی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز