پیرس(ہمگام نیوز) بلغاریہ اور رومانیہ نے 13 سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے انتظار کے بعد منگل تا بدھ کی درمیانی رات کو مکمل طور پر شینگن ایریا میں شمولیت اختیار کی۔شینگن کی رکنیت حاصل کرنےکے بعد ان ممالک کے باشندوں کو نقل و حرکت کی آزادی حاصل ہوگی اور مشرقی یورپ میں واقع دونوں ممالک کے لیے عظیم علامت کی نمائندگی کرتا ہے۔

دونوں ممالک جزوی طور پر مارچ 2024ء میں اس زون میں شامل ہوئے جب انہوں نے اپنے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر سرحدی معائنہ منسوخ کر دیا۔ اس سے پہلے کہ ان کے یورپی شراکت داروں نے دسمبر کے وسط میں زمینی سرحدی چوکیوں کو شامل کرنے کے لیے اس اقدام کو وسعت دینے پر اتفاق کیا تھا۔

اس طرح شینگن علاقہ اب اس کی 29فیصد آبادی پر مشتمل ہے جو اپنے اندر نقل و حرکت کی آزادی سے لطف اندوز ہورے ہیں۔

منگل اور بدھ کی درمیانی رات نئے سال سے دوگھنٹے پہلے زمینی چوکیوں پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اس طرح دو سابق کمیونسٹ ممالک کا ایک طویل انتظار ختم ہوا جن کا شمار یورپی یونین کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے۔

دونوں ممالک نے 2011ء سے شینگن میں شامل ہونے کے تکنیکی معیار پر پورا اترنے کی کوشش کررہے تھے لیکن تجزیہ کار ویلنٹین نومسکو کے مطابق “ہر بار، رکن ممالک نے اس پر اعتراض کیا”۔

دونوں فریقوں نے “تاریخی فیصلے” کا خیرمقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ 2007ء میں یورپی یونین میں شمولیت کے بعد سے یہ ایک “بڑا ہدف” ہے۔

رومانیہ اور بلغاریہ کے الحاق کے بعد شینگن خطے کے ممبران کی تعداد 27 ہوگئی ہے۔

اصولی طور پرچالیس کروڑ لوگ لوگ شینگن زون پر بغیر معائنہ کے نقل وحرکت کر سکتے ہیں۔

رومانیہ کی آباد ی 19 ملین افراد اور بلغاریہ کی 6.5 ملین ہے۔ مکمل رکنیت اس قدم پر آسٹریا کے ویٹو کے ہٹائے جانے کے بعد حاصل کی گئی۔

آسٹریا کو خدشہ تھا کہ اگر شینگن کے علاقے میں توسیع کی گئی تو اس کے علاقے میں پناہ گزینوں کی آمد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

توقع ہے کہ بلغاریہ اور رومانیہ کے شینگین اسپیس سے الحاق سے ان دونوں ممالک کو بہت زیادہ اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ اس سے دونوں میں مجموعی گھریلو پیداوار میں کم از

کم 1 فی صد اضافہ ہوگا۔