اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے پیر کو امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر جنگ کے تیسرے مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے، جس میں شدید فوجی کارروائیوں کی سطح میں کمی اور خصوصی کارروائیوں کی طرف پیش قدمی کا مشاہدہ کیا جائے گا۔ یہ پچھلے دو مرحلوں کے مقابلے طویل مرحلہ ہوگا۔
گیلنٹ نے امریکی اخبار کو بتایا کہ اسرائیل کے سخت حملوں کی وجہ “اس خطرے کی شدت ہے جس کا اسرائیل کو سامنا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “مقصد نہ صرف ایران کی حمایت یافتہ حماس کو تباہ کرنا ہےبلکہ دیگر ممکنہ دشمنوں، تہران کے اتحادیوں بشمول حزب اللہ کو روکنے کے لیے بڑی طاقت کے ساتھ کارروائی کرنا ہے”۔
گیلنٹ نے نشاندہی کی کہ اسرائیل کے لیے دفاع کا تصور جنگ اور 7 اکتوبر کے واقعات کے بعد بدل گیا۔ انہوں نے کہا کہ “میرا بنیادی نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم ایک محور سے لڑ رہے ہیں، کسی ایک دشمن سے نہیں۔ ایران اسرائیل کے گرد ایک فوجی طاقت بنا رہا ہے تاکہ اسے ہمارے خلاف استعمال کیا جا سکے”۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل “حماس کو تباہ کرنے، غزہ پر اس کا کنٹرول ختم کرنے اور اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے اپنے مقاصد کو ترک نہیں کرے گا۔
خان یونس پر حملوں میں 15 افراد جاں بحق
زمین پر فلسطین ٹی وی نے پیر کو اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں خان یونس پر اسرائیلی بمباری اور توپ خانے کی گولہ باری کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے۔
قبل ازیں آج اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرعی نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے خان یونس میں تقریباً دس عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا جو اسرائیل کی طرف راکٹ گولے داغنے کی تیاری کر رہے تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ “مگلان” یونٹ کے اسرائیلی جنگجی طیاروں نے دس سے زائد افراد کو “راکٹ گولے داغنے کی تیاری کرتے ہوئے دیکھا اور انہیں ختم کرنے کے لیے ڈرون کو ہدایت کی گئی”۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے “98ویں ڈویژن” کے ارکان نے فضائیہ کے تعاون سے خان یونس میں تقریباً 30 اہداف پر حملے کیے جن میں زیر زمین اہداف، انفراسٹرکچر اور ہتھیاروں کے گودام شامل ہیں۔