قاہرہ(ہمگام نیوز ) مصر میں پانچ عرب ممالک کے وزرا نے غزہ جنگ کے بارے میں فلسطین کے ایک عہدے دار اور امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے۔ وزارت خارجہ نے بتایا کہ یہ ملاقات دارالحکومت قاہرہ میں جمعرات کو ہوئی ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزرا نے غزہ میں ’مکمل اور فوری سیز فائر‘ اور ’اسرائیل اور غزہ کے درمیان تمام گزرگاہوں‘ کو امدادی سامان تک متاثرین کی رسائی کے لیے بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس ملاقات میں مصر، سعودی عرب، قطر، اور اردن کے وزرائے خارجہ کے علاوہ امارات کے وزیر برائے بین الاقوامی تعاون اور فلسطین کے سویلین امور کے وزیر موجود تھے۔
غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی زمینی حملے کے بعد شہر میں پناہ گزین 15 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کے لیے پیدا ہونے والے خدشات کے تناظر میں عرب حکام نے ’فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے‘ کا اعادہ بھی کیا۔
قابل ذکر ہے کہ بلنکن اپنے اتحادی اسرائیل کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنے کی کوششوں پر بات چیت کے لیے مشرق وسطیٰ کے اپنے چھٹے دورے پر کل بدھ کو سعودی عرب پہنچے تھے۔ بلنکن سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد آج قاہرہ کا دورہ کرنے والے ہیں جس کے بعد وہ جمعہ کو اسرائیل کا دورہ کریں گے۔
باخبر فلسطینی ذریعے نے الشرق الاوسط کو بتایا کہ “یہ منصوبہ عرب امن اقدام پر مبنی ہے”۔ ذرائع کے مطابق نئی فلسطینی حکومت کی تشکیل جنگ کے خاتمے سے قبل فلسطینیوں کی اندرونی صورت حال کو ترتیب دینے پر مبنی وژن کا حصہ ہے،تاکہ اتھارٹی غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال سکے اور اس کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عملی پیش رفت کی جا سکے۔
بدھ کے روز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی وزیر خارجہ سے جدہ میں ملاقات کے دوران غزہ کی پٹی اور اس کے اطراف میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
’ایس پی اے‘ کے مطابق ملاقات کے دوران غزہ کی پٹی میں فوجی آپریشن روکنے اور انسانی نقصانات روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ مشترکہ مفاد کی علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال میں پیش رفت کے علاوہ دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ تعاون کے شعبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
العربیہ اور الحدث چینلز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن حماس سے نمٹنے کے متبادل طریقوں کا مطالعہ کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “حماس کی وجہ سے فلسطینیوں کو بہت زیادہ مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان کا جانی نقصان ہوا ہے‘‘۔